MoFA denies UN report alleging foreign groups in countryتصویر سوشل میڈیا

کابل: اسلامی امارات کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس رپورٹ کو، جسمیں الزام لگایا گیا تھا کہ القاعدہ اور امارت اسلامیہ کے درمیان قریبی تعلقات ہیں اور غیر ملکی گروپ افغانستان میں موجود ہیں، خارج کرتے ہوئے اسے بے بنیاد بتایا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ امارت اسلامیہ افغانستان ایک بار پھر اپنے ان وعدوں کا اعادہ کرتی ہے اور سب کو یقین دلاتی ہے کہ کسی کو بھی افغانستان کی سرزمین کو دوسروں کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم نے رپورٹ میں کہا کہ القاعدہ کے پاس طالبان کے سائے میں محفوظ پناہ گاہیں ہیں اور اسے کارروائیاں کرنے کی کھلی چھوٹ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان اور القاعدہ کے درمیان تعلقات اب بھی قریبی ہیں، جس میں القاعدہ نے طالبان کی کامیابی اور اقتدار میں واپسی کا جشن منایا اور ملا ہیبت اللہ اخندزادہ سے ا پنی بیعت اور وفاداری کی تجدید کی۔ وزارت خارجہ نے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ امارت اسلامیہ کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے، دنیا اور خطے کو افغانستان سے کسی قسم کے نقصان کا سامنا کرنے سے روکا گیا ہے، اور افغان حکومت نے علاقائی اور عالمی ممالک کے ساتھ اعتماد کا ماحول بنانے کے لیے گزشتہ نو ماہ سے مسلسل کام کیا ہے۔وزارت خارجہ کے بیان میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ میں افغانستان کے مستقل نمائندے کا عہدہ موجودہ افغان حکومت کو دیا جائے تاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر ممالک کو براہ راست حقائق پر مبنی معلومات فراہم کی جاسکیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں “بنگلہ دیش، ہندوستان، میانمار اور پاکستان سے القاعدہ سے وابستہ 180 سے 400 جنگجو کی موجودگی کا اندازہ لگایا گیا ہے جو غزنی، ہلمند، قندھار، نمروز، پکتیکا اور زابل صوبوں میں آباد ہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *