کابل:(ا ے یو ایس ) افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی تھامس ویسٹ نے کہا ہے کہ طالبان کو تسلیم کرنے سے متعلق روس اور چین کے کوئی اقدامات نظر نہیں آ رہے ہیں۔ البتہ پاکستان اس معاملے میں زیادہ متحرک ہے اور اس کا جھکاؤ اس طرف ہے۔وائس آف امریکہ کی نائیک چنگ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں تھامس ویسٹ نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں انسانی بحران پر بہت زیادہ فکر مند ہے۔افغانستان میں انسانی المیے کے پیشِ نظر طالبان حکومت کی جانب سے افغانستان کے منجمد اثاثوں تک رسائی کے سوال پر تھامس ویسٹ کا کہنا تھا کہ اگست کے وسط میں طالبان کے آنے سے قبل بھی بدقسمتی سے افغانستان خوفناک انسانی بحران کا شکار تھا۔
ان کے بقول اس کی بنیادی وجہ بین الاقوامی امداد میں مسلسل کمی ہے جس پر گزشتہ 20 برس سے افغان معیشت انحصار کر رہی ہے۔خیال رہے کہ اگست کے وسط میں افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد امریکی بینکوں میں افغان سینٹرل بینک کے لگ بھگ 10 ارب ڈالرز کے اثاثے منجمد کر دیے گئے تھے۔البتہ طالبان کا اب امریکہ سے مطالبہ ہے کہ افغانستان کی تیزی سے بگڑتی ہوئی معاشی صورتِ حال کے پیشِ نظر یہ اثاثے فوری بحال کرنا ناگزیر ہے۔تھامس ویسٹ کا مزید کہنا تھا کہ سابق افغان حکومت کے 75 فی صد اخراجات غیر ملکی امداد کے ذریعے پورے ہوتے تھے جب کہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 40 فی صد انحصار غیر ملکی فنڈنگ پر تھا۔
انٹرویو کے دوران جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ منجمد اثاثوں کو افغانستان میں بگڑتی انسانی صورتِ حال سے جوڑنا مناسب ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ امریکہ اس انسانی بحران کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کے لیے ڈالر کی مد میں رقم دینے والا سب سے بڑا عطیہ دہندہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس سال افغانستان کو لگ بھگ 47 کروڑ 40 لاکھ ڈالر فراہم کر رہے ہیں جب کہ امریکہ اس معاملے میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں بشمول جرمنی، برطانیہ، ناروے سمیت دیگر ممالک کے اقدامات کی بھی حمایت کرتا ہے۔ لہٰذٰا امریکہ بھی اس ضمن میں اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔