Red Cross, Red Crescent say lengthy Ukraine war to have severe consequences for other global crisesتصویر سوشل میڈیا

قیف :(اے یوا یس ) یوکرین پر روس کے حملے کے تباہ کن اثرات کوحملے کے چھ ماہ بعد محسوس کیا جا نے لگا ہے۔جس کے باعث انٹر نیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز نے انتباہ دیا کہ یوکرین کی طویل جنگ دیگر عالمی بحرانوں خاص طور پر غذائی بحران پر سنگین اثرات مرتب کرنے کا باعث بنے گی۔

انٹر نیشنل ریڈ کراس فیڈریشن کے عہدے داروں اس ہفتے خبر دار کیا ہے کہ جنگ جتنی زیادہ طوالت اختیار کرے گی دنیا بھر میں لاکھوں غربت زدہ لوگ اس کے اقتصادی اثرات کی لپیٹ میں آئیں گے۔یوکرین جنگ سے قبل دنیا بھر میں اناج برآمدکرنے والا ایک بڑا ملک تھا۔ تاہم بحیرہ اسود کی بندرگاہوں کی روسی ناکہ بندی نے اناج کی رسد کو روک دیا ہے ، جس سے خوراک کا عالمی بحران کا جنم ہو رہا ہے۔ خوراک اور ایندھن کی آسمان کو چھوتی قیمتوں نے ان کی اور دوسری اشیائے ضروریہ تک رسائی کو استطاعت سے باہر کر دیا ہے جس کےنتیجے میں لاکھوں لوگ بھوک کا شکا ر ہو رہے ہیں۔اس ماہ کے شروع میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت یوکرین کو اناج کی برآمد بحال کرنے کی اجازت ملی تاہم ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ جنگ کے اثرات مسلسل محسوس کیے جارہے ہیں اور انہیں ختم کرنے میں ایک لمبا عرصہ لگے گا۔

یورپ کے لیے انٹر نیشنل فیڈریشن اور ریڈ کریسنٹ سوسائیٹیز کےریجنل ڈائریکٹر برگیٹ ایبیسن کہتی ہیں کہ انسانی ہمدردی کی امداد کی ضروریات مسلسل شدید ہیں خاص طور پر مشرق وسطی اور افریقہ میں۔انہوں نے کہا کہ افریقہ میں خوراک کے بحران سے نمٹنے کے لیے ہم پہلے ہی آئِی ایف آر سی کے طور پر کام کر رہے ہیں اور ہم مشرق وسطیٰ کو بھی دیکھ رہے ہیں۔ ایک بڑی آبادی کے لیے خوراک کی خرید روز بروز مشکل ہوتی جا رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین، سات سرحدی ملکوں اور سترہ دوسرے ملکوں میں انسانی ہمدردی کی امداد کی فراہمی کے لئے ریڈ کراس کے ایک لاکھ سے زیادہ رضاکاروں اور اسٹاف کو متحرک کر دیا گیا ہے۔کیف سے بات کرتے ہوئے ریڈ کراس کے ڈائریکٹر جنرل مکسیم ڈوٹسینکو نے کہا کہ آٹھ ملین لوگ اندرون ملک بے گھر ہو چکے ہیں اور پانچ ملین مزید پڑوسی ملکوں میں پناہ لے چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تنازع امکانی طور پر ایک طویل عرصے تک جاری رہے گا اور ریڈ کراس کا عملہ اور رضاکار اشد ضروری امدا د کی فراہمی کے لئے کام جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادی کی جانب سے مسلسل امداد بھی بہت اہمیت رکھے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *