اسلام آباد:معاشی کساد بازاری کے باعث پاکستان کی حالت اس قدر ابتر ہو گئی ہے کہ غریب کو دو وقت کی روٹی بھی ٹھیک سے نہیں مل رہی۔ آٹا اتنا مہنگا ہو گیا ہے کہ غریب آدمی اسے خریدنے کے قابل بھی نہیں۔ شہباز شریف حکومت غریبوں کی کوئی مدد نہیں کررہی ہے۔ صورتحال اس وقت مزید خراب ہوئی جب خوراک کی شدید قلت کی وجہ سے اسلام آباد سمیت ملک کے کئی حصوں میں ہنگامہ آرائی ہوئی اور خوراک کی لوٹ مار پر بھگدڑ میں تین افراد ہلاک ہوگئے۔ نیپال کے خط و کتابت ٹویٹر کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مختلف شہروں میں غذائی اجناس پر ہاتھا پائی شروع ہو گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بہت سے سیاست دانوں اور ان کے قریبی ساتھیوں نے اضافی رقم کمانے کے لیے خوراک کا سامان جمع کر رکھا ہے جب کہ لوگ بنیادی ضروریات کے لیے قطار میں کھڑے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ انتہائی شرمناک بات ہے کہ پاکستان کے وزرا عوام کی مشکلات کو نظرانداز کرتے ہوئے محض 285 میل دور میٹنگ میں شرکت کے لیے پرائیویٹ جیٹ میں فیملی اور دوستوں کے ساتھ جا رہے ہیں اور لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ واضح ہو کہ پاکستان میں اشیائے خوردونوش کی مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ خاص طور پر سال 2022 کے سیلاب کے بعد اشیائے خوردونوش کی مہنگائی کی حالت مزید سنگین ہو گئی ہے۔اگست 2022 میں پاکستان میں اشیائے خوردونوش کی مہنگائی کی شرح 30 فیصد سے تجاوز کر گئی تھی جو دسمبر تک ریکارڈ 37.9 فیصد تھی۔ دوسری جانب شہری علاقوں کی بات کریں تو ستمبر 2022 میں یہ شرح 30 فیصد تھی جو اگلے ماہ اکتوبر میں ریکارڈ 34.7 فیصد تک پہنچ گئی، نومبر میں گر کر 29.7 فیصد ہوگئی اور دسمبر میں دوبارہ بڑھ کر 32.7 پر پہنچ گئی۔ پاکستان میں اشیائے خوردونوش کی مہنگائی میں اضافے کی کئی بڑی وجوہات ہیں جن میں ملکی غذائی بحران بھی شامل ہے۔ ان میں بین الاقوامی مارکیٹ میں اشیائے خوردونوش کی مہنگی قیمت، پاکستانی روپے کا کمزور ہونا، پابندیوں کی وجہ سے درآمدات میں کمی جیسی وجوہات شامل ہیں۔ اس وقت پاکستان کو گندم کے بحران کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔
آٹے کی قیمت آسمان کو چھو رہی ہے۔ غریب عوام کے لیے روٹی کا حصول بھی مشکل ہو گیا ہے۔ اگرچہ حکام کا خیال ہے کہ اس سال بھی ملک 28.4 ملین ٹن گندم کی پیداوار کا ہدف پورا کر لے گا، لیکن پاکستان کی کسان لابی کا خیال ہے کہ ملک اس سال اتنی پیداوار نہیں کر پائے گا۔ پاکستان کے انگریزی اخبار ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق راولپنڈی کی مارکیٹ میں آٹے کی قیمت 150 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔ آٹے کا 15 کلو کا تھیلا 2250 روپے تک فروخت ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی لاہور میں آٹے کی قیمت 145 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔ اسی طرح کی صورتحال دوسرے شہروں میں بھی ہے۔ ڈان کے مطابق جہاں آٹا تیزی سے مہنگا ہوتا جا رہا ہے، وہیں چاول بھی پیچھے نہیں ہیں۔ گزشتہ چند ماہ سے چاول کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ اس وجہ سے مالی سال 2022-23 میں چاول کی برآمد سال 2021-22 کے مقابلے میں کم رہنے کی امید ہے۔ سال 2022 میں دھان کی فصلوں کی ایک بڑی تعداد سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوئی تھی جس کی وجہ سے اگر ہم بہت پر امید نظروں سے دیکھیں تو سال 2022 میں چاول کی پیداوار زیادہ سے زیادہ 8.3 ملین ٹن رہی ہوگی جو کہ تقریبا 10 لاکھ بنتی ہے۔ سال 2021 کے مقابلے تقریبا? ایک ملین ٹن کم ہے۔سیلاب کی وجہ سے پاکستان میں کئی اقسام کی چھوٹی فصلیں تباہ ہوگئیں، جس کا اثر سبزیوں، دالوں اور سرسوں جیسی چیزوں پر پڑا۔ تاہم سال 2022 کی آخری دو سہ ماہیوں میں پام آئل کی بین الاقوامی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی جو کہ پاکستان کے لیے ایک اچھی خبر تھی لیکن مئی 2022 میں درآمدی پابندیوں اور ملکی افراط زر کی وجہ سے کوئی فائدہ نہیں ہوا