نئی دہلی،(اے یو ایس)روس نے 6،000 سے زائد یوکرینی بچوں کے ری ایجوکیشن کیمپوں میں رکھا ہوا ہے، جہاں ان کی جبراً تربیت کی جا رہی ہے۔حال ہی میں جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق، روسی حکومت درجنوں کیمپوں کا ایک وسیع نیٹ ورک چلا رہی ہے۔ گذشتہ سال یوکرین کے خلاف جنگ کے آغاز کے بعد سے ان کیمپوں میں ہزاروں یوکرینی بچوں کو رکھا جا رہا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے “ییل ریسرچ سینٹر” کے ذریعے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد سے، چار ماہ سے کم عمر کے بچوں کو کریمیا اور سائبیریا سمیت روس بھر کے 43 کیمپوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔ کیمپوں کا مقصد روس نواز فوج سے متعلق حب الوطنی کی تعلیم دینا ہے۔
ییل ریسرچ سینٹر کے ایک محقق، نیتانیئل ریمنڈ نے کہا کہ روس جنگ کے دوران شہریوں کے ساتھ سلوک کے بارے چوتھے جنیوا کنونشن کی “واضح طور پر خلاف ورزی” کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ روسی اقدامات ” جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں”۔رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایک غیر جانبدار ادارے کو کیمپوں تک رسائی دی جائے اور روس سے یوکرین کے بچوں کو گود لینے کا عمل فوری طور پر روکا جائے۔یوکرین کی حکومت نے حال ہی میں کہا ہے کہ یوکرین سے 14,700 سے زیادہ بچے روس بھیجے جا چکے ہیں، جہاں بعض کو جنسی استحصال کا نشانہ بنانے کا انکشاف ہوا ہے۔
سیٹلائٹ کی تصاویر اور مقامی ذرائع کی تصدیق پر مبنی امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم از کم 6000 بچوں کو کیمپوں میں بھیجا گیا ہے لیکن یہ تعداد ممکنہ طور پر زیادہ ہو سکتی ہے۔روس کا کہنا ہے کہ کیمپ یتیموں کی بجالی اور طبی دیکھ بھال کے لیے ہیں۔ تاہم امریکی رپورٹ کے مطابق، بعض خاندانوں پر دباو¿ ڈالا گیا کہ وہ اپنے بچوں کو بھیجنے پر راضی ہو جائیں، اس امید پر کہ وہ واپس آ جائیں گے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روسی حکام مطالعاتی پروگراموں، حب الوطنی پر مبنی سرگرمیوں اور سابق جنگجوو¿ں پر بات چیت کے ذریعے بچوں کو روسی کے حامی نقطہ نظر سے ہم آہنگ کرنے کوشش کرتے ہیںرپورٹ کے مطابق، کیمپوں میں بچوں کو اسلحے کے استعمال کی تربیت بھی دی جا رہی ہے تاہم اس بات کے شواہد نہیں ملے کہ انہیں لڑائی کے لیے بھیجا گیا تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ روسی صدر ولادی میر پوتین کے معاونین اس عمل میں شامل تھے۔
تصویر سوشل میڈیا 