Saudi, UAE detect first cases of new Omicron Covid variantتصویر سوشل میڈیا

ریاض:(اے یو ایس ) سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ اومیکران کا پہلا مریض ملا ہے۔ سرکاری نیوز ایجنسی نے بتایا کہ وہ ویریئنٹ اس شخص سے ملا ہے، جو شمالی افریقی ملک سے آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پازیٹیو پائے گئے شخص کو کوارنٹائن کر دیا گیا ہے اور اس کی سخت نگرانی کی جا رہی ہے۔ دنیا بھر کے 14 سے زیادہ ممالک میں پھیل جانے والے اس مرض میں مبتلا ایک شخص متحدہ عرب امارات میں بھی ملا ہے۔ یہ ایک امریکی خاتون ہے اورافریقہ کے کسی ملک سے ایک عرب ملک کا سفر کرتے ہوئے، جس کا نام اس نے نہیں بتایا، یو اے ای پہنچی تھی۔ اس ویریئنٹ کو لے کر مختلف ممالک کی حکومتوں نے الرٹ جاری کیا ہے۔

دوسری جانب، امریکی سائنسداں ڈاکٹر اینتھونی فاسی نے کہا کہ نیا ویریئنٹ ابھی ہمارے لئے تلاش کا موضوع ہے۔ اس کے بارے میں زیادہ جانکاری کے لئے تین چار ہفتے لگ سکتے ہیں۔ ابھی سائنسداں اس کے لیب سیمپل کی جانچ کر رہے ہیں۔ پوری دنیا کے لوگوں میں اومیکران ویریئنٹ سے متعلق تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے۔ وہیں اسی درمیان جنوبی افریقہ کے ایک ڈاکٹر نے اس کی علامات کا انکشاف کیا ہے۔ یہ ڈاکٹر اس ویریئنٹ سے متاثر مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔ جنوبی افریقہ کے اس ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ پہلے کئی مریضوں میں ناقابل شناخت علامات تھے۔ حالانکہ علامات ہلکے تھے اور مریض بغیر اسپتال میں داخل ہوئے ہی پوری طرح سے ٹھیک ہوگئے تھے۔

جنوبی افریقہ، یوروپین ممالک، برطا نیہ ، نیدر لینڈ، لاطینی امریکہ سمیت 20 سے زیادہ ممالک میں کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ پہنچ چکا ہے۔ خبریں ہیں کہ لندن اور ایمسٹرڈم میں بھی پازیٹیو مریض مل چکے ہیں۔ ایسے میں یہاں مسافروں کو لے کر خصوصی جانچ کی جارہی ہے۔ کورونا کے نئے ویریئنٹ اومیکران کے حوالے سے اے ایف پی سے بات چیت میں ڈاکٹر اینجیلک کوئتزی نے بتایا کہ اومیکران والے مریضوں میں
ضرورت سے زیادہ تھکاوٹ، پٹھوں میں درد، گلے میں خراش اور سوکھی کھانسی زیادہ دیکھی جا رہی ہے۔ وہیں انہوں نے بتایا کہ کچھ مریضوں میں درجہ حرارت تھوڑا زیادہ تھا۔

ڈاکٹر اینجیلک کوئتزی نے صحت کے حکام کو متنبہ کیا تھا کہ ملک میں کورونا کی موجودہ تصویر پرانے ویریئنٹ ڈیلٹا سے بالکل الگ ہے۔ حالانکہ اس وقت تک سائنسداں پہلے ہی ویرئنٹ پر کام کر رہے تھے۔ ڈاکٹر اینجیلک کوئتزی نے کہا، ’ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ آگے کوئی سنگین بیماری نہیں آئے گی، لیکن ابھی کے لئے یہاں تک کہ جن مریضوں کو ہم نے دیکھا ہے جنہیں ٹیکہ نہیں لگایا گیا ہے، ان میں بھی ہلکے علامات ہیں‘۔ انہیں پورا یقین ہے کہ یوروپ میں پہلے سے ہی بہت سے ایسے لوگ ہیں، جو اس نئے ویریئنٹ سے متاثر ہیں۔ کوئتزی نے جن مریضوں کا علاج کیا، ان میں بیشتر 40 سال سے کم عمر کے مرد تھے اور ان میں سے نصف سے کم ہی ویکسین لگا چکے تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *