تہران (اے یو ایس)ایران میں اہل سنت مسلک کے سرکردہ رہ نما مولوی عبدالحمید کے ایک قریبی ساتھی کو پیر کی شام صوبہ سیستان- بلوچستان میں ملک میں جاری مظاہروں کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔خبر رساں ایجنسی ”ایرنا“ نے ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ پولیس مولانا عبدالحمید کے قریبی ساتھی اور ان کے مشیر “عبدالماجد مرادزئی“ کو صوبہ سیستان- بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان سے گرفتار کیا ہے۔ یہ صوبہ ایران میں سنی مسلک پیروکاروں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور یہاں کی اکثریت بلوچ آبادی سنی مسلک سے تعلق رکھتی ہے۔30 ستمبر کو زاہدان میں پرتشدد کارروائیوں کے بعد حکام کے مطابق سکیورٹی فورسز کے چھ ارکان سمیت درجنوں افراد مارے گئے۔
مقامی ذرائع کے مطابق زاہدان میں احتجاجی مظاہرے ایک پولیس افسر کی جانب سے لڑکی کے ساتھ زیادتی کی خبروں پر آبادی کی ناراضی سے شروع ہوئے۔ایجنسی نے بتایا کہ مرادزی پر “رائے عامہ کو گمراہ کرنےکی کوشش”، اپوزیشن رہ نماو¿ں اور غیر ملکی میڈیا کے ساتھ تعلق” کا الزام ہے۔سیستان- بلوچستان ایران کے غریب ترین علاقوں میں سے ایک ہے اور یہ بلوچ نسلی اقلیت کا گھر ہے۔ستمبر کے اواخر میں ہونے والے تشدد کے بعد حکام نے زاہدان کے پولیس سربراہ سمیت خطے کے دو اعلیٰ سکیورٹی اہلکاروں کو برطرف کر دیا، جب کہ ایک سرکاری تحقیقات شائع ہوئی جس میں کہا گیا کہ “کچھ افسران کی جانب سے غفلت” “معصوم لوگوں” کی موت کا باعث بنی ہے۔