ریاض(اے یو ایس ) یمن کے متحارب فریق امن کی جانب فیصلہ کن اقدامات کے لیے “موقع سے فائدہ اٹھائیں”۔یہ بات اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن ہانس گرنڈبرگ نے بدھ کوسلامتی کونسل میں ایک بیان میں کہی ہے۔انھوں نے کہا کہ سعودی عرب اورایران کے مابین تعلقات کی بحالی کے معاہدے سے یمن میں جاری تنازع کے خاتمے میں مدد ملے گی۔انھوں نے بتایا کہ یمن میں تنازع کے خاتمے کے لیے مختلف سطحوں پرسفارتی کوششیں جاری ہیں۔اس وقت ہم علاقائی سطح پر ایک نئی سفارتی رفتار کے ساتھ ساتھ بات چیت کے دائرہ کاراورگہرائی میں ایک قدم کی تبدیلی دیکھ رہے ہیں۔
یمن میں برسوں سے جاری تنازع کو بڑے پیمانے پر سعودی عرب اورایران کے مابین پراکسی جنگ کے طورپردیکھا جاتا ہے۔واضح رہے کہ ستمبر2014ئ میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے یمن کے دارالحکومت صنعائ پر قبضہ کرلیا تھا اور وہاں سے یمن کی قانونی حکومت کو بے دخل کردیا تھا۔اس کے ردعمل میں یمنی حکومت کی درخواست پر سعودی عرب کےزیرقیادت اتحاد نے یمن میں مداخلت کی تھی۔
ایران اور سعودی عرب نے گذشتہ جمعہ کوبیجنگ میں چار روز تک جاری رہنے والے غیرعلانیہ مذاکرات کے بعد سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیاتھا اور اس ضمن میں ان کے درمیان چین کی ثالثی میں ایک معاہدہ طے پایا ہے۔ہانس گرنڈبرگ نے اسی ہفتے تہران کا دورہ کیا ہے۔انھوں نے 15 رکنی سلامتی کونسل کوبتایا، ”(یمن کے متحارب)فریقوں کو اس علاقائی اور بین الاقوامی رفتار سے پیش کردہ موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ وہ زیادہ پرامن مستقبل کی جانب فیصلہ کن اقدام کرسکیں“۔
گذشتہ سال اپریل میں یمن میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا اور اس کی چھے ماہ کی مدت اکتوبر میں ختم ہوگئی تھی لیکن اس کے باوجود فریقین کے درمیان کسی توسیعی معاہدے کے بغیر بڑی حد تک جنگ بندی برقرار ہے۔عالمی ایلچی کا کہنا تھا کہ ”یمن میں مجموعی فوجی صورت حال نسبتاً مستحکم ہےلیکن یہ نازک ہے“۔انھوں نے کہا کہ جنگ بندی صرف ایک سنگِ میل ثابت ہوسکتی ہے۔ہمیں فوری طور پر جنگ بندی سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کو آگے بڑھانے اور یمن میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے ملک گیر جنگ بندی اور ایک جامع سیاسی تصفیے کی طرف پیش رفت کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔