کیف:(اے یو ایس)مریکی وزارت خارجہ کے اعلان کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف میں امریکی سفارت خانہ عارضی طور پر بند کر کے اس کا سفارتی عمل ملک کے مغرب میں واقع شہر لفیف منتقل کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام یوکرین پر روسی حملے کے اندیشے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلینکن نے گذشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ میں اور میری ٹیم سیکورٹی کی صورت حال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں۔ روسی افواج کے تیزی سے اکٹھا ہونے کے سبب ہم نے کیف میں سفارت خانے کی سرگرمیاں عارضی طور پر لفیف شہر منتقل کر دی ہیں ۔
امریکی وزیر خارجہ نے باور کرایا کہ احتیاطی اقدامات سے یوکرین کے لیے ہماری سپورٹ کسی صورت متاثر نہیں ہو گی۔ یوکرین کی خود مختاری اور علاقائی سلامتی کے حوالے سے ہماری پابندی اٹل ہے۔ اسی طرح ہم ایک سفارتی حل تک پہنچنے کے واسطے اپنی مخلصانہ کوششیں جاری رکھیں گے اور روس کے ساتھ بھی رابطے میں رہیں گے ۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون یوکرین پر روس کے حملے کے حوالے سے کہہ چکے ہیں کہ اب یہ کسی بھی وقت ہو سکتا ہے ۔
اتوار کے روز امریکی چینل سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ روس کی جانب سے کسی بھی وقت بڑا فوجی آپریشن شروع ہو سکتا ہے۔امریکا کا کہنا ہے کہ سفارت کاری کے لیے دروزاہ ابھی تک کھلا ہوا ہے۔دوسری جانب ماسکو نے عسکری کارروائی کے منصوبے کی تردید کرتے ہوئے امریکی بیانات کو ہذیانی قرار دیا ہے۔ البتہ اس کی جانب سے کوئی ایسا اقدام ظاہر نہیں ہوا جس سے بحرانی کیفیت میں کمی آئے۔روسی وزارت خارجہ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ یوکرین پر حملے کا وقت قریب آنے کے حوالے سے مغربی ممالک کے بیانات محض گمراہ کن معلومات ہیں جس کا مقصد ان ممالک کی معاند کارروائیوں کی طرف سے توجہ ہٹانا ہے ۔روسی صدر ولادی میر پوتین ایک سے زیادہ بار یہ اعلان کر چکے ہیں کہ ماسکو کا یوکرین پر حملے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ رواں ماہ 7 فروری کو فرانسیسی ہم منصب عمانوئل ماکروں سے ملاقات کے دوران پوتین نے باور کرایا تھا کہ ان کا ملک جارحیت کے درپے نہیں ہے ۔
