دبئی: سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں شروع ہوئے سعودی میڈیا فورم کے دو روزہ پروگرام کے دوسرے سیشن میں توانائی کے وزیر شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے پیر کو کہا کہ ہمارے قریبی اتحادی ہندوستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں بہت سے منصوبے ہیں اور یہ جلد سامنے آجائے گا۔ عرب اور بیرونی ممالک سے 1,500 سے زیادہ میڈیا پروفیشنلز اور انڈسٹری لیڈرز میڈیا انڈسٹری میں چیلنجز اور مواقع پر بات کرنے کے لیے اس ایونٹ میں شامل ہو رہے ہیں۔ شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے یہ بات سعودی عرب کے توانائی کے شعبے میں منصوبوں کے بارے میں پوچھے جانے پر کہی۔
انہوں نے کہا، ہمارے ہندوستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں بہت سے منصوبے ہیں اور ہم اسے بہت جلد دیکھیں گے۔ شہزادہ سلمان کا یہ بیان ان کے دورہ ہندوستان اور اعلی ہندوستانی حکام سے ملاقات کے 4 ماہ بعد سامنے آیا ہے، کیونکہ مملکت ایشیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کے ساتھ اپنے توانائی کے تعلقات کو مضبوط کررہا ہے۔ وزیر توانائی عبدالعزیز جنہوں نے گزشتہ سال اکتوبر میں ایک دن کے لیے نئی دہلی کا دورہ کیا تھا، انھوں نے وزیر تجارت و صنعت پیوش گوئل، وزیر پیٹرولیم ہردیپ سنگھ، بجلی کے وزیر راج کمار سنگھ اور کئی ہندوستانی کاروباری رہنماو¿ں سے بات چیت کی تھی۔
چرچا ہے کہ ہندوستان میں گجرات کا ساحل جلد ہی گہرے سمندر کی تاروں سے مشرق وسطی سے منسلک ہو سکتا ہے، جس سے سعودی عرب اور ہندوستان کے توانائی کے تعلقات میں توسیع کے ساتھ قابل تجدید توانائی کا گرڈ بنایا جا سکتا ہے۔ قبل ازیں ستمبر میں ہندوستان میں سعودی عرب کے سفیر صالح بن عید الحسینی نے اپنے دور حکومت میں ریاض اور نئی دہلی کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے اور مضبوط کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ الحسینی نے کہا تھا کہ اس قدم سے ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی اور فائدہ مند شراکت داری کو تیز کرنے میں مدد ملے گی اور ہمارے ملکوں کے عوام کے درمیان دوستانہ تعلقات کو مضبوط کیا جائے گا۔
سعودی عرب اور ہندوستان کے درمیان شراکت داری اس وقت نئی بلندیوں پر پہنچی جب ولی عہد محمد بن سلمان نے فروری 2019 میں نئی دہلی کا دورہ کیا۔ اکتوبر 2019 میں، ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے مملکت کا دورہ کیا، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کی جانب سے اسٹریٹجک پارٹنرشپ کونسل کی تشکیل ہوئی۔ ستمبر میں، ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان اور سعودی عرب ابھرتے ہوئے کثیر قطبی عالمی نظام میں اہم کھلاڑی ہیں، اور بہت سے ایسے شعبے ہیں جن میں دونوں ملک مل کر کام کر رہے ہیں۔