Putin is aiming to 'decapitate' the current Ukrainian governmentتصویر سوشل میڈیا

قاہرہ: (اے یو ایس ) کریملن نے اعلان کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوغان کے ساتھ فون بات چیت میں ماسکو کی جانب سے یوکرین کے متنازع علاقوں ڈونیٹسک اور لوگانسک جمہوریہ کی آزادی کو تسلیم کرنے کے فیصلے کی معروضی ضرورت پربات کی۔

صدر پوتین نے کہا کہ انہوں نے مشرقی یوکرین کے دو الگ الگ علاقوں کی آزادی کو تسلیم کیا۔ یہ ایک ایسا اقدام جس کی وجہ سے مغربی ممالک کی جانب سے پابندیاں عائد کی گئیں، جس کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ یوکرین نے منسک امن معاہدے کو مسترد کر دیا تھا۔ترکی کی جانب سےایک بیان میں اعلان کیا گیا کہ ایردآن نے پوتین کو بتایا کہ ان کا ملک یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرنے والے اقدامات کو تسلیم نہیں کرتا۔

انقرہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ا ردوغان نے زور دے کر کہا کہ فوجی تنازع کو مسائل کو پیچیدہ بنانا کسی کے مفاد میں نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ صدر نے تناو¿ کو کم کرنے اور امن برقرار رکھنے کے لیے اپنے کندھوں پر آنے والی کسی بھی ذمہ داری پوری کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ کال کے دوران ایردآن نے بحران کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا اور مزید کہا کہ سفارت کاری پر توجہ مرکوز کرنا مفید ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ناٹو کے اندر تعمیری پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہے۔قابل ذکر ہے کہ بولوگانسک اور ڈونیٹسک کو تسلیم کیے جانے اور مشرقی یوکرین میں روسی افواج کے داخلے کے بعد گذشتہ چند دنوں کے دوران روس اور مغرب کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *