بیجنگ: عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں شامل نہ ہونے پر چینی صدر شی جن پنگ کودنیا بھر میں تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جبکہ چین واحد ملک ہے جو پوری دنیا میں خارج ہونے والی کل کاربن کا ایک چوتھائی حصہ اکیلے ہی چھوڑتا ہے۔ ماحولیات پر سی او پی 26 عالمی کانفرنس کا انعقاد اقوام متحدہ نے گلاسگو میں کیا تھا۔ کناڈا کے ایک تھنک ٹینک کے مطابق ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ دنیا ماحولیاتی تبدیلی کی اس جنگ کو اس وقت تک نہیں جیت سکتی جب تک کہ چین کے کاربن کے اخراج کے بڑے حصہ کو کم نہیں کیا جاسکتا۔
بین الاقوامی فورم برائے حقوق اور سلامتی کے مطابق، چینی صدر شی جن پنگ کے سی او پی 26 ماحولیاتی کانفرنس سے غیر حاضر رہنے پر مایوسی ہوئی ہے۔مانا جارہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کی جنگ اس وقت تک نہیں جیتی جاسکتی جب تک کہ اگر اس کا سب سے بڑا مجرم سامنے نہ آجائے اور کوئی بھی ذمہ داری لینے کو تیار نہ ہو۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کانفرنس میں چینی صدر کے موقف پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قیادت کی ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کی صلاحیت کمزور پڑ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی صدر نے کانفرنس میں نہ آ کر بہت بڑی غلطی کی ہے۔ جبکہ 120 سے زائد ممالک کے سربراہان مملکت نے اس کانفرنس میں عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک نہ بڑھنے دینے کے طریقوں پر سنجیدگی سے غور و خوض کیا۔ سابق امریکی صدر براک اوبامہ نے بھی گلاسگو اجلاس میں رہنماو¿ں کی عدم شرکت پر چین اور روس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیکھ کر مایوسی ہوئی کہ ان بڑے ایمیٹرز کے لیڈروں نے گلاسگو میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔
