اسلام آباد: بدھ کے روز افغانستان کے اول نائب صدر امر اللہ صالح ایک بم دھماکہ میں بال بال بچ گئے ۔امرزاللہ صالح کے ترجمان نے بتایا کہ قومی دارالخلافہ کابل میں نائب صدر کو نشانہ بنا کر کیے گئے اس بم دھماکہ میں کم از کم 4افراد ہلاک اور 20سے زائد زخمی ہو گئے۔زخمیوں میں نائب صدر کے کچھ محافظین تن بھی ہیں۔
فوری طور پر اس حملہ کی کسی تنظیم یا فرد نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالخلافہ دوحہ میں امن مذاکرات سے ،جن کا طویل عرصہ سے انتظار کیا جارہا ہے،شروع ہونے ہی والے ہیں۔
نائب صدر صالح کے دفتر سے فیس بک پر ایک عہدیدار رضوان مراد کے ذریعہ جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ”آج ایک بار پھر دشمنان افغانستان نے صالح کو قتل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اپنے ناپاک منصوبوں میں کامیاب نہ ہو سکے اور صالح اس قاتلانہ حملہ میں بال بال بچ گئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ بم صالح کے قافلہ کو نشانہ بنا کر سڑک کے کنارے نصب کیا گیا تھا۔وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آرین نے کہا کہ اس دھماکہ میں چار افراد ہلاک اور 16زخمی ہوئے ہیں۔ عبداللہ نام کے ایک دوکاندار نے بتایا کہ دھماکہ اس قدر شدت کا تھا کہ اس کے مکان کی کھڑکیا ں اڑ گئیں۔
گیس سلنڈروں کی ایک دکان میں آگ لگ گئی اور سلنڈر دھماکے سے پھٹنا شروع ہو گئے۔ صالح پر ، جو ایک سابق انٹیلی جنس سربراہ ہیں، اس سے قبل بھی کئی قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں۔ایک حملہ جو گذشتہ سال ان کے دفتر پر کیا گیا تھا وہ ناہیت ہلاکت خیز تھا اس میں امر اللہ صالح تو بچ گئے تھے لیکن20افراد ہلاک ہو گئے تھے۔