قاہرہ 🙁 اے یوایس) مصر کے شیخ الازھر ڈاکٹر احمد الطیب نے فرانسیسی استاد کا سر قلم کئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذہب کی تضحیک پر مبنی اقدامات سے نفرت کے پروان چڑھنے کا باعث بنتی ہے۔الازھر کے مفتی اعظم شیخ احمد الطیب کا یہ بیان روم کے کیپٹل اسکوائر میں مسیحی، یہودی اور بدھ مت کے رہنماﺅں کے سامنے پڑھ کر سنایا گیا۔
اس موقع پر مسیحیوں کے پیشوا پوپ فرانسیس اور فرانس کے چیف ربی حائم کورسیا بھی موجود تھے۔ یہ تمام مذہبی رہنما امن کے لئے ایک مشترکہ بیانیہ جاری کرنے کے لئے اکٹھے ہوئے تھے۔شیخ الطیب نے اپنے بیان میں کہا کہ ”بطور مسلمان اور الازھر کے سربراہ میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ دین اسلام، اس کی تعلیمات اور ہمارے پیغمبر محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا اس بھیانک دہشت گرد عمل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔“انہوں نے مزید کہا ”ساتھ ہی میں اس بات پر بھی زور دوں گا کہ مذہب کی تضحیک اور مختلف مذاہت کی مقدسات کو آزادی اظہار کی آڑ میں نشانہ بنانا دوہرے معیار کا مظہر ہے۔
ایسے اقدامات سے نفرت میں اضافہ ہوتا ہے۔“یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ایک 18 سالہ چیچن نڑاد لڑکے نے پیرس کے نواح میں موجود ایک اسکول کے 47 سالہ فرانسیسی استاد کواس وقت ذبح کردیا تھا کہ جب وہ گھر واپس لوٹ رہا تھا۔اس استاد پر الزام تھا کہ اس نے اپنے طلباءکو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز خاکے دکھائے تھے جس سے مشتعل ہو کر ایک بچے کے والد نے اس استاد کے خلاف انٹرنیٹ پر مہم چلائی تھی۔
تحقیقات کے مطابق استاد کے قتل میں ملوث طالبعلم اپنے والد کے ساتھ انٹرنیٹ پر دستیاب تھا۔مبینہ قاتل عبداللہ انزورو نے پولس کی گولی سے مارے جانے سے پہلے مقتول استاد کی لاش کی تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کر دی تھی ۔
شیخ الطیب نے اپنے بیان میں بتایا کہ”یہ دہشت گرد دین محمدﷺ کی ترجمانی نہیں کرتا جیسے نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کے قاتل نے دین مسیح کی ترجمانی نہیں کی تھی۔“پولیس نے انزورو کے خاندان کے چار ارکان اور ایک شدت پسند عالم دین سمیت 16 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ درمنین کے مطابق شدت پسند عالم دین نے ٹیچر کے خلاف فتویٰ جاری کر رکھا تھا۔
