ناگور: ( اے یوایس ) آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ناگورنو قرہباخ کے متنازع خطے پر جاری لڑائی اب شہروں تک پھیل گئی ہے اور آج تازہ ترین اطلاعات کے مطابق آرمینیائی فورسز نے آذربائیجان کے دوسرے سب سے بڑے شہر گینجہ پر بمباری کی ہے۔یہ علاقہ باضابطہ طور پر آذربائیجان کا حصہ ہے تاہم اس کا انتظام آرمینیائی نسل کے باشندوں کے پاس ہے۔
خود ساختہ حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے گینجہ کے فوجی ایئرپورٹ پر اس وقت حملہ کیا جب آذربائیجانی فورسز نے خطے کے دارالحکومت سٹیپاناکرٹ کو نشانہ بنایا جبکہ آذربائیجان کا کہنا ہے کہ گینجہ کی کسی فوجی تنصیبات پر حملہ نہیں ہوا ہے۔گذشتہ ہفتے شروع ہونے والی ان جھڑپوں میں اب تک 220 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔آرمینیا اور آذربائیجان ناگورنو قرہباخ پر 1988 سے 1994 تک برسرِپیکار رہے ہیں جس کے بعد انھوں نے جنگ بندی کا اعلان کر دیا تھا، تاہم دونوں ممالک کے دوران اس تنازعے پر سمجھوتہ کبھی نہیں ہوا۔یہ موجودہ لڑائی جنگ بندی کے بعد سے اب تک کی سب سے بدترین لڑائی ہے اور دونوں سابقہ سوویت ریاستیں ایک دوسرے پر الزامات عائد کر رہی ہیں۔
آذربائیجان کی فوج کا کہنا ہے کہ ان کے سپاہیوں نے اتوار سے اب تک سات گاو¿ں اپنے قبضے میں لے لیے ہیں جبکہ ناگورنو قرہباخ کا کہنا ہے کہ اس کے سپاہیوں نے اگلے مورچوں پر اپنی پوزیشنز کو ‘بہتر’ بنایا ہے۔رواں ہفتے کے اوائل میں آرمینیا نے کہا تھا کہ وہ فرانس، روس اور امریکہ کے ثالثوں کی موجودگی میں جنگ بندی پر ‘بات کرنے کے لیے تیار’ ہے۔آذربائیجان کو ترکی کی کھلی حمایت حاصل ہے اور اس نے آرمینیائی فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آرمینیائی نسل کے فوجیوں کے قبضے میں موجود ناگورنو قرہباخ اور دیگر ملحقہ علاقوں سے دستبردار ہو جائے۔
اتوار کو ایک مختصر بیان میں آذربائیجان کی وزارتِ دفاع نے کہا کہ آرمینیائی فورسز گینجہ پر بمباری کر رہی ہیں۔واضح رہے کہ گینجہ آذربائیجان کا مغربی شہر ہے جو ناگورنو قرہباخ کے شمال میں واقع ہے۔وزیرِ دفاع ذکری حسنوف نے کہا کہ یہ ‘واضح طور پر اشتعال انگیز’ اقدام ہے جس کی وجہ سے تنازعے کا دائرہ بڑھ رہا ہے۔بعد میں ایک بیان میں وزارتِ دفاع نے کہا: ‘آرمینیائی جانب سے گینجہ شہر میں فوجی تنصیبات پر مبینہ بمباری کے بارے میں پھیلائی جانے والی اطلاعات اشتعال انگیز اور جھوٹی ہیں۔’بیان میں مزید کہا گیا کہ ‘دشمن کی فائرنگ کی وجہ سے شہریوں، شہری انفراسٹرکچر اور قدیم تاریخی عمارات کو نقصان پہنچا ہے۔’دوسری جانب ناگورنو قرہباخ کے حکام نے اتوار کو کہا کہ آذربائیجانی فورسز گینجہ کے جس فوجی ہوائی اڈے سے آرمینیائی شہریوں پر حملے کر رہی تھیں، اسے تباہ کر دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق انھوں نے ایسا سٹیپاناکرٹ پر میزائل حملوں کے بعد کیا۔ آرمین پریس نیوز ایجنسی کے مطابق شہر میں بھاری جانی نقصان کی بھی اطلاع ہے اور یہاں بجلی بھی نہیں ہے۔خبر رساں ادارے کے مطابق خطے کے لیڈر ارایک ہاروتیونیان نے خبردار کیا کہ اب کے بعد سے ‘آذربائیجان کے بڑے شہروں میں مستقل طور پر تعینات فوجی تنصیبات دفاعی فوجوں کے اگلے جائز اہداف ہیں۔’اس کے علاوہ آرمینیائی وزارت دفاع کی ترجمان شوشان سٹیپانیان نے کہا ‘آرمینیائی سرزمین سے آذربائیجان کی جانب کسی قسم کا حملہ نہیں کیا جا رہا۔’
ناگورنو قرہباخ کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ اس کے 201 فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 27 ستمبر سے شروع ہونے والی لڑائی میں متعدد شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔آذربائیجان کے مطابق اس کے 22 شہری ہلاک ہوئے ہیں جبکہ اس نے اپنی فوجی ہلاکتوں کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی ہیں۔
