Charlie Hebdo Erdogan cartoon sparks fury in Turkey

انٹرنیشنل ڈیسک: فرانس کے ہفتہ وار میگزین شارلی ابدو میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے متنازعہ نیم برہنہ کارٹون کے شائع ہونے سے ترکی میں زلزلہ آگیا ۔ اس کارٹون میں نیم برہنہ ننگے اردوغان ، ایک خاتون کا جسم دیکھنے کے لئے اس کا برقعہ اتار رہے ہیں۔اردوغان نے اس کارٹون کے تخلیق کاروں کو بدبخت قرار دیا ہے۔دوسری طرف ایران نے فرانس کو دھمکی دی ہے کہ پیغمبر کی توہین کر نے خونریزی کو فروغ ملے گا۔
چارلی عبدو کا یہ کارٹون سامنے آنے کے بعد ، اردوغان نے الزام لگایا کہ مغربی ممالک ایک بار پھر اسلام پر حملہ کرکے صلیبی جنگ شروع کرنا چاہتے ہیں۔ترکی کے صدر نے کہا ، میں ان بدکاروں کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا ، ایسی میگزین کے لئے میرے پاس کوئی لفظ نہیں ہیں ہے ، جس نے پہلے اتنے بڑے پیمانے پر ہمارے نبی ﷺ کی توہین کرکے دنیا کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کومجروح کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت گھناو¿نا فعل ہے۔
اس کارٹون کے منظر عام پر آنے کے بعد ، ترکی نے کہا ہے کہ وہ کارٹون پر سفارتی اور قانونی کارروائی کرے گا۔ اسی طرح پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اسے اسلام پر حملہ قرار دیا ہے۔ واضح ہو کہ بدھ کے روز میگزین کا ایڈیشن آن لائن جاری کیا گیا ، جس میں اردوغان ٹی شرٹ اور انڈر ویر میں دکھ رہے ہیں ، وہ کین سے شراب پیتے ہوئے حجاب پہنے ایک خاتون کی اسکرٹ اٹھاتے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔ اس میں لکھا تھا’ اردوغان : تنہائی میں کافی مذاقیہ ہیں‘۔
شارلی ابدو نے یہ کارٹون ایسے وقت میں شائع کیا ہے جب ایک فرانسیسی اسکول کے تاریخ کے ٹیچر کا سر قلم کرنے پر اردوغان ، میکرون اور دیگر یورپی رہنماو¿ں کے درمیان بحث و مباحثہ جاری ہے۔ پیرس کے ٹیچر سموئیل پیٹی کا ایک شخص نے اس لئے سر قلم کر دیا تھا ،کیوں کہ اس نے اپنی کلاس کے بچوں کو پیغمبر کا کارٹون دکھایا تھا۔ اس واقعہ کے بعد ، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اظہار رائے کی آزادی اور مذہب کی تضحیک کرنے کے حق کی بھر پور حمایت کی ہے۔ حالانکہ ، اس کے بعد سے وہ مسلم ممالک کی تنقید کا نشانہ بن گئے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *