واشنگٹن: کورونا وائرس وبا کے معاملہ پرچین کے خلاف امریکہ کا غصہ بڑھتا ہی جارہا ہے۔ امریکی صدر اس وبائی بیماری کے لئے براہ راست چین کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔ مختلف شعبوں میں امریکہ کے ایکشن سے ڈریگن بوکھلایا ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے ، چین نے امریکہ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ محکمہ انصاف کے ذریعے چینی فوج سے وابستہ اسکالرز کے خلاف مقدمہ چلانے کے جواب میں اپنے ملک میں امریکی لوگوں کو حراست میں لے سکتا ہے۔
چینی حکام نے متعدد چینلز کے ذریعے امریکی حکومت کو وارننگ دی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ، چین نے امریکہ کو یہ پیغام بھجوایا ہے کہ وہ امریکی عدالت میں چینی اسکالرز پر مقدمہ چلانا بند کرے۔ ایسا نہیں ہونے پر چین میں مقیم امریکیوں کے خلاف چینی قانون کی خلاف ورزی کا معاملہ چلا جائے گا۔ وائٹ ہاؤس نے اس معاملے کو محکمہ خارجہ کے پاس بھیج دیا ہے ، جس نے فوری طور پر جواب نہیں دیا ہے۔ محکمہ انصاف نے بھی اس ضمن میں پوچھے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا۔
واشنگٹن میں چینی سفارتخانے نے بھی اس معاملے کے بارے میں پوچھے جانے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ قابل ذکر ہے کہ امریکہ محکمہ خارجہ نے 14 ستمبر کو ایڈوائزری جاری کر امریکیوں کو چین کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیاتھا۔ اس نے کہا تھا کہ چینی حکومت امریکہ اور دوسرے ممالک کے شہریوں کو حراست میں لیکر غیر ملکی حکومتوں سے سودے بازی کرنا چاہتی ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ چین پر امریکہ کی تکنیکی ، فوجی اور اسٹریٹجک معلومات کی جانکاری حاصل کرنے کے لئے سائبر سرگرمیاں چلانے اور جاسوسی کا الزام عائد کرتی رہی ہے۔ بتادیں کہ موجودہ وقت میں چین سے دنیا کے تمام ممالک پریشان ہیں۔
جنوب مشرق کے ساحل پر پیپلز لبریشن آرمی کی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ چین نے تائیوان کے قریب جدید ترین میزائلوں کو تعینات کیا ہے۔ تاہم ، چین کا کہنا ہے کہ اس نے تائیوان سے کسی حملے کے خدشے میں ہی یہ تیاریاں شروع کی ہے۔کینیڈا کی دفاعی ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ چین کی سرگرمیوں میں پہلے کی نسبت دوگنا اضافہ ہوا ہے۔
کینیڈا میں مقیم کامبا ڈیفنس سینٹر کے مطابق ، سیٹیلائٹ سے لی گئی تصاویر سے یہ واضح ہوتا ہے کہ چین فوزیان اور گوانگ ڈونگ میں بحری اور میزائل کی صلاحیت میں اضافہ کر رہا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں میں یہاں میزائلوں کی تعداد دوگنی ہوگئی ہے۔ یہ سب تائیوان کو نشانہ بناکر کیا جارہا ہے۔