چینی سرمایہ کاری اور ایپس کے خلاف ہندوستان کے اسٹریٹجک ڈیجیٹل اقدام نے امریکہ اور کچھ یورپی ہم خیال ممالک میں بھی ایسا ہی قدم اٹھانے کی تحریک پیدا کی ہے۔اب وقت آن پہنچا ہے کہ اجارہ داری قائم کرنے والے چین کے سب سے بڑے ہتھکنڈوں 5جی پر ،جس کی چھتر سایہ میں ایپس، سرمایہ کاریوں اور جلد ہی حکومتوں کو چلایا جا سکتا ہے، قابو پانے کے لیے لگام کسی جائے ۔چین کی اس نئی ٹکنالوجی کو محض ٹیلی کوم ٹکنالوجی آلہ اور ہند چین تجارت کا حصہ نہ سمجھا جائے ۔بلکہ اسے چین کے بی آر آئی، اولوالعزم ڈیجیٹل شاہ راہ ریشم منصوبہ، میڈ ان چائنا 2025اور چائنز اسٹینڈرڈز 2035 کی شکل میں چار دم دار ستاروں کے مجموعے کے طور پر دیکھا جانا چاہئے۔اپنے کمپیوٹر سائنس کے ایک جزو مضبوط آرٹیفیشیل انٹیلی جنس بنیاد 5جی وہ مدر لوڈ ہے جس سے چین دنیا بھر سے عالمی اعداد و شمار جمع کرنے کا اہل بن جائے گا جو چائنا 2025میں مذکور مصنوعات کی لاگت کے بارے میں بتائے گا اور چین کو عالمی معیار طے کرنے میں مدد بہم پہنچائے گا۔
اب عالمی مینوفیکچررز جو ”چین میں چین کے لیے“کو معیار سمجھتے ہیں آخر کار”دنیا کے لیے چین کے ذریعہ“ میں بدل جائے گا۔چار درجاتی کیک کا تصور کر لیں۔نچلی سطح بی آر آئی ہے اعلیٰ درجہ چینی اسٹینڈرز2035اور ان دونوں کے درمیان کا درجہ ڈیجیٹل شاہراہ ریشم اور میڈ ان چائنا 2025ہے۔ 5جی سب کو چالو کرنے والا ہے ۔ وہ بنیادی ڈھانچہ ،ٹرنک یا کیک اسٹینڈ ہے جس پر کیک پوری طرح ٹک گیا ہے ۔چین سے ہر عالمی 5جی نیٹ ورک فروخت مشین چالو رکھنے کے لیے ایک پائے اضافی ہے جو کثیر درجاتی مشین کو سہارا دینے اور مضبوط بنانے کے لیے ہے۔کسی بھی ڈھانچہ کو سہارا دینے کے لیے چار مضبوط ستون نہ ہوں تو وہ ڈھانچہ زمین دوز ہو جائے گا۔ اس کے دو نتائج مرتب ہوں گے۔خارجی طور پر چین کی عالمی اقتصادی اجارہ داری و غلبہ اور کسی سودے بازی کے لیے گفت و شنید کی قوت کا خاتمہ اور داخلی طور پر ایک عام چینی کے لیے بہترزندگی کے معاشرتی سمجھوتے کا درجہ کم ،اور اندرونی تنازعات و عدم اطمینان پیدا ہو سکتا ہے۔
چین میں ایک اسٹریٹجک، معاشرتی اور آبادیاتی تبدیلی کی لہر چل رہی ہے ۔ملک کی مضبوط اقتصادی ترقی کا مطلب اجرت میں اضافہ اور طویل عرصہ سے چین کو حاصل ”دنیا کی فیکٹری“ ،جس کا آفتاب غروب ہونا شروع ہو گیا ہے ، ہونے کے اعزاز سے محروم ہوناہے۔ عدم عالمگیریت۔ اس سورج غروب ہونے کے دوران کوویڈ19- غیر متوقع گرہن ہے۔ 2020میں چین کی کی شرح نمو میں اندازاً ایک فیصد کم ہو گئی ہے جو کہ کئی دہائیوں میں اب تک کی سب سے کم ہے۔مستقل آمرانہ حکمرانی کے بدلے میں ، چینی عوام بہتر معیار زندگی چاہتے ہیں۔ یہ معاشرتی معاہدہ فی الحال برقرار ہے ، لیکن خطرہ سے دوچارہے۔ وزیر اعظم لی کی چیانگ نے گذشتہ ماہ ایک پریس بریفنگ میں کہا تھا ، یہاں600 ملین غریب چینی ہیں جن کی ماہانی آمدنی محض 161ڈالر ہے اور انہیں غربت سے نکالنے کی ضرورت ہے۔“زیادہ تنخواہ کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ آبادی سے چین کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام اور بجٹ پر بوجھ بڑھ گیا ہے ۔
کیک اسٹینڈ کے مضبوط ترین ستون، جس پر چار درجے کا کیک ٹکا ہے ، کو پہلے ہی سے امریکہ اور جاپان نے 5G کے لئے غیر چینی نیٹ ورک کے آلات کی فراہمی کرنے والوں کی جانب رخ کر لینے کے باعث کمزور ہو گیا ہے ۔ برطانیہ جیسے یورپی ممالک نے اعلان کیا ہے کہ وہ حفاظتی خطرات کے پیش نظر چینی سازو سامان فروشوں کے ساتھ 5 جی معاہدوں پر دوبارہ غور کررہے ہیں۔ ویتنام نے اپنا 5G ورژن تیار کر لیاہے۔ یورپی یونین کی دوسری اعلیٰ ترین عدالت ، جنرل کورٹ نے ایک حریف کے ذریعہ او 2 کو کنٹرول میں لینے کو روکنے کے یورپی یونین کے2016 کے فیصلہ کو کالعدم قرار دے دیا ، جس سے یورپی یونین میں صنعتوں کے استحکام کی راہ ہموار ہوگئی۔امریکہ میں ، چین امریکہ تجارتی جنگ اور اب پوری طاقت کے ساتھ چینی 5 جی بائیکاٹ قرضوں کے بوجھ تلے دبی امریکی ٹیلی کام کمپنیوں کی تقدیر بدل سکتا ہے ، جنہیں مسابقتی بننے اور چینی 5 جی تنصیبات سے بچنے کے لئے دفاعی شعبے کے لیے مخصوص اسپیکٹر حاصل ہوسکتا ہے۔
اس منظر نامے میں ، چین براہ راست اور بالواسطہ سرحدی جھڑپوں ، ہندوستان کے مغربی ساحل پر تیل تنصیبات پر ڈرون حملے ، سائبرٹیکس ، غیر ٹیرف رکاوٹیں ، چینی سوشل میڈیا ایپس کا غلط استعمال ، اے پی آئی کی فراہمی منقطع کر نے سمیت ہر حربہ استعمال کر کے چین ہندوستان کو 5 جی مذاکرات کے لئے میز پر لانے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گا۔ چین موجودہ 4جی اپ گریڈیشن اور آئندہ 5 جی معاہدوں سے مکرنے کے لئے تمام ہندوستانی ٹیلی کاموں پر بڑے جارحانہ انداز میں مقدمہ دائر کرے گا۔ اگر معاہدوں سے رو گردانی کیلئے ہندوستانی ٹیلی مواصلات پر بھاری جرمانہ عائد کیا گیا تو اس جرمانے نے کی ادائیگی کے لئے حکومت کو فنڈ دیناہوگا۔پہلے ہی سے پریشان حال ہندوستانی ٹیلی کام سیکٹر کو مزید معاشی درد سہنا ہوگا کیونکہ غیر چینی کمپنیوں کے سامان زیادہ مہنگے ہیں۔ آخری متبادل صرف یہی بچے گا کہ یورپی یونین 5 جی سازوسامان مینوفیکچررز سے درآمد کیا جائے۔ یہاں ایک فائدہ یہ ہے کہ طویل عرصہ سے معرض التوا میں پڑا ہند یورپی یونین آزاد تجارت معاہدہ کو نئی زندگی مل جائے گی۔
ہندوستان کے لئے یہ اہم ہے کہ وہ برطانیہ انتظامیہ کے ،جو جنوبی کوریا اور آسٹریلیا کے ساتھ ساتھ جی 7 ممالک پر مشتمل ہے، مجوزہ ڈی 10 کلب کی تشکیل میں سرگرم کردار ادا کرے ، ۔ ڈی10 کلب 10 ممبر ممالک کے اندرموجودٹیلی کوم کمپنیوں میں سرمایہ کاری اور چین پر انحصار کرنے سے بچنے کے لئے 5 جی آلات اور دیگر ٹیکنالوجی کے متبادل سپلائر پیدا کرنے کے لئے تشکیل دیا جارہا ہے۔پہلے ہی سے پریشان حال ہندوستانی ٹیلی کام سیکٹر کو مزید معاشی درد سہنا ہوگا کیونکہ غیر چینی کمپنیوں کے سامان زیادہ مہنگے ہیں۔ آخری متبادل صرف یہی بچے گا کہ یورپی یونین 5 جی سازوسامان مینوفیکچررز سے درآمد کیا جائے۔ یہاں ایک فائدہ یہ ہے کہ طویل عرصہ سے معرض التوا میں پڑا ہند یورپی یونین آزاد تجارت معاہدہ کو نئی زندگی مل جائے گی۔ ہندوستان کے لئے یہ اہم ہے کہ وہ برطانیہ انتظامیہ کے ،جو جنوبی کوریا اور آسٹریلیا کے ساتھ ساتھ جی 7 ممالک پر مشتمل ہے، مجوزہ ڈی 10 کلب کی تشکیل میں سرگرم کردار ادا کرے ، ۔ ڈی10 کلب 10 ممبر ممالک کے اندرموجودٹیلی کوم کمپنیوں میں سرمایہ کاری اور چین پر انحصار کرنے سے بچنے کے لئے 5 جی آلات اور دیگر ٹیکنالوجی کے متبادل سپلائر پیدا کرنے کے لئے تشکیل دیا جارہا ہے۔کیا ہندوستان چین میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی پیدا کرنے میں کردار ادا کرسکتا ہے؟اگر چین کے محروم600ملین افراد سڑک پر نکل پڑیں تو جی 20 ممالک کی اکثریت سے چینی 5 جی سازوسامان کے ممکنہ بائیکاٹ سے ڈبلیو ٹی اے کا مقصد پورا ہو سکتا ہے ۔ ایسی صورت حال میں یہ ہندوستان کے حق میں سود مند ہے ۔