کابل: امارت اسلامیہ کے ایک سینئر رکن انس حقانی نے بدھ کے روز جنوب مشرقی صوبہ خوست میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جلد ہی علما کا ایک اجلاس طلب کیا جائے گاجس میں درجہ ششم سے اونچے درجات کی بچیوں کو اسکول بھیجنے کے حوالے سے غور و خوض کرکے مسئلہ حل کیا جائے گا۔ حقانی نے ، جنہوں نے خوست کا دورہ کیا، کہا کہ اس اجلاس میں، جو مستقبل قریب میں منعقد کیا جائے گا، شرکت کر نے والے عمائدین بشمول علمائے دین ، دانشوران اور ماہرین تعلیم پر غور کیا گیا ہے ۔
انہوں نے شرکائے اجتماع سے کہا کہ آپ لوگ عنقریب خوشخبری سنیں گے اور وہ ایسی شاندار خبر ہوگی کہ آپ سب کو خوش کر دے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں یہ بات سمجھنا چاہیے کہ غیر ملکی اس حوالے سے ہمیں کمزور کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو مایوسی ہوئی ہے۔ اور انہیں مایوس ہونے کا حق ہے۔ یہ لوگوں کے لیے ایک بڑا (مسئلہ) تھا۔، حقانی نے کسی مخصوص گروہ یا فرد کا نام لیے بغیر کہا کہ کسی بھی مسئلے کو لڑائی اور خونریزی کے بجائے مذاکرات سے حل کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میں درخواست کرتا ہوں کہ اگر کوئی مسئلہ پس پردہ (بھائیوں) کے ساتھ مذاکرات کے توسط سے حل ہوتا ہے تو ہمیں طاقت اور خونریزی کی ضرورت نہیں پڑنی چاہیے۔ خوست میں ہونے والے اجتماع میں موجودہ افغان حکومت کے دیگر ارکان نے بھی شرکت کی۔ وزارت خارجہ کے ایک سینئر اہلکار شافع اعظم نے کہا کہ اس بار ایک موقع ہے۔ اگر ہم نے یہ موقع کھو دیا تو ہمیں مصائب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
