Constitution of previous govt of Afghnistan not based on Islamic shariaتصویر سوشل میڈیا

کابل:افغانستان کی امارت اسلامیہ نے کہا ہے کہ ملک کی سابق حکومت کا آئین اسلامی احکامات سے عاری تھا۔ ملک کے نگراں وزیر انصاف عبدالحکیم شرعی نے کہا کہ چونکہ افغانستان کی سابقہ حکومت کا آئین اسلامی شریعت پر مبنی نہیں ہے لہٰذا ایک نیا آئین بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ عبدالحکیم شرعی نے کہا کہ پچھلی حکومت کے آئین کی کوئی دفعہ یاشق شرعی قوانین کے مطابق نہیں تھی۔نیز سابقہ آئین میں کوئی بھی ایسے آرٹیکل کا حوالہ نہیں دے سکتا جس کا حوالہ کتاب اللہ، سنت یا فقہ کے مطابق ہو۔

امارت اسلامیہ کے عہدیدار نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ ملک میں کسی بھی فرد یا گروہ کو سیاسی جماعتیں تشکیل دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہمارے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ یہ سیاسی جماعتیں ہی ملک کی تباہی کا باعث بنتی ہیں۔ وزارت انصاف کے قانون سازی اور سائنسی تحقیق کے انسٹی ٹیوٹ کے جنرل ڈائریکٹر فضل ہادی صاحبزادہ کے مطابق مجموعی طور پر 49 دستاویزات، بشمول 10 رہنما خطوط اور ایک قانون، اور 38 قانون سازی دستاویزات پرگزشتہ سال منظور یا نظر ثانی کی گئی تھیں۔

فضل ہادی صاحبزادہ کے مطابق اعداد و شمار ، معاشرہ اور زمینوں پر قبضے کی روک تھام سے متعلق وانین کے مسودے ان دستاویزات میں شامل ہیں جن کی منظوری گزشتہ سال وزارت انصاف نے دی تھی اور ان کا جائزہ لیا تھا۔صاحبزادہ نے اس کا خاص طور پر حوالہ دیا کہ 49 قانون سازی دستاویزات بشمول ایک قانون منظور، مسترد، یا اس پر نظر ثانی کی گئی۔وزارت انصاف کے مطابق گزشتہ سال 298 مدعا علیہان کو مفت قانونی مشورے دیے گئے اور 754 غریب مدعا علیہان کے قانونی اور فوجداری مقدمات کا عدالت میں دفاع کیا گیا۔ گذشتہ سال اس وزارت نے 86,282 سرکاری دستاویزات کا ترجمہ بھی کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *