Pakistan court to indict former PM Imran Khan in contempt caseتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد:(اے یوایس ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کے خلاف عمران خان کی درخواست پر ریمارکس د یتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عدالتوں سے ریلیف کی امید نہ رکھیں یہ عدالت کا استحقاق ہے۔آپ چاہتے ہیں جو مرضی کہتے رہیں اور ریگولیٹر حرکت بھی نہ کرے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس اطہر من اللہ نے پیر کو عمران خان کی درخواست پر سماعت کی تو اس موقع پر بیرسٹر علی ظفر، فیصل چوہدری اور بیرسٹر محمد احمد پنسوٹا پر مشتمل عمران خان کے وکلا کی ٹیم عدالت میں موجود تھی۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے عمران خان کے اتوار کے جلسے سے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے وکلا سے استفسار کیا کہ غیر ذمہ دارانہ بیانات دیے گئے ہیں کیا آپ چاہتے ہیں عدالت انہیں فری لائسنس دے دے؟ اگر کوئی یہ بیان دے کہ فلاں محبِ وطن ہے اور فلاں نہیں ، پھر آپ کہتے ہیں کہ انہیں کھلی چھٹی دے دیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جس سیاسی لیڈر کے مقلدین ہوتے ہیں اس کے الزام کا اثر بھی زیادہ ہوتا ہے۔ اتوار کو جو کچھ کہا گیا اس کا کوئی جواز پیش کیا جا سکتا ہے؟ ہر شہری محبِ وطن ہے اور خاص طور پر مسلح افواج کے بارے میں اس طرح کا بیان دے کر آپ ان کی حوصلہ شکنی کرنا چاہتے ہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے تحریکِ انصاف کے وکلا سے استفسار کیا کہ کیا کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ مسلح افواج کا کوئی فرد محب وطن نہیں ہو گا؟ جب آپ سرعام کوئی بیان دیتے ہیں تو اس کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ اگر وہ اس قسم کی غیر آئینی بات کریں اور اشتعال پھیلائیں تو یہ آزادی اظہار رائے میں نہیں آتا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *