Does Historical Madarsa Shamsul Huda of Patna is on the verge of closureتصویر سوشل میڈیا

پٹنہ: (اے یوایس) مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ میں دو سیکشن ہے۔ سینئر اور جونیئر۔ سینئر سیکشن کی حالت بھی خراب ہے اور جونیئر سیکشن پوری طرح سے بند ہونے کے کگار پر پہنچ چکا ہے۔ وہ بھی صرف اس وجہ سے کی مدرسہ میں اساتذہ کی بحالی نہیں ہو رہی ہے۔ شمس الہدیٰ مدرسہ بہار کا واحد مدرسہ ہے جو پوری طرح سے سرکاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار میں جتنے بھی مدارس ہیں وہ ملحقہ مدارس ہیں، جس کو حکومت گرانٹ دیتی ہے۔ واحد سرکاری مدرسہ ہونے کے باوجود اس ادارہ کو لیکر موجودہ حکومت کی لاپروائی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔

مدرسہ کے جونیئر سیکشن میں 13 عہدہ منظور ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ سبھی عہدے برسوں سے خالی ہیں۔ مدرسہ کے آخری ٹیچر 31 جنوری کو ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔ اس کے بعد شمس الہدیٰ مدرسہ کے جونیئر سیکشن میں پوری طرح سے تالا لگ جائے گا۔قابل غور ہے کہ جونیئر سیکشن میں پہلی کلاس سے لے کر مولوی تک کی تعلیم ہوتی ہے۔ کبھی سیکڑوں طلبہ اس مدرسہ میں زیر تعلیم تھے۔ فی الحال اس مدرسہ میں دو سال سے طلبہ کا داخلہ بند ہے۔ ایک ٹیچر ہیں جو کسی طرح اپنا وقت کاٹ رہے ہیں۔مدرسہ کے اس مسئلہ پر ایم آئی ایم کے ریاستی صدر اخترالایمان نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ اخترالایمان نے اعلان کیا ہے کہ شمس الہدیٰ مدرسہ کے مسئلہ کو فوری طور پر حل نہیں کیا گیا تو ان کی پارٹی ریاست گیر سطح پر تحریک کا آغاز کرے گی۔ ادھر جے ڈی یو کے مسلم لیڈروں نے بھروسہ دلایا ہے کہ اس معاملہ کو منظر عام پر آنے کے بعد محکمہ تعلیم میں مدرسہ کے تعلق سے کارروائی چل رہی ہے۔

جے ڈی یو کے مسلم لیڈروں کی مانیں تو حکومت اس مسئلہ کو حل کرے گی۔ادھر دانشوروں کے مطابق ایک حکومت سو سال قدیم اس مدرسہ کی خستہ حالی پر کیسے خاموش رہ سکتی ہے، یہ اپنے آپ میں ایک بڑا سوال ہے۔ مسلم تنظیموں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ شمس الہدیٰ مدرسہ ایک تاریخی ادارہ ہے، جس کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جانی چاہئے۔ ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ حکومت ذمہ دار ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے، لیکن مدرسہ کے سلسلے میں پٹنہ کی مسلم آبادی بھی پوری طرح سے خاموش ہے۔کبھی اردو زبان کو انتخاب کا موضوع بنانے والے پٹنہ کے لوگوں کو سو سال قدیم مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ کی موجودہ صورت حال سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ چاروں طرف ایک خاموش سناٹا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت بھی اس معاملہ میں خواب غفلت میں ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *