ابوظبی : (اے یو ایس )متحدہ عرب امارات، مصر اوراردن کے درمیان اتوار کے روز ’پائیداراقتصادی ترقی کے لیے صنعتی شراکت داری‘ کا معاہدہ طے پایا ہے۔متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم اور صدارتی امور کے وزیرشیخ منصوربن زایدآل نہیان کی موجودگی میں ابوظبی میں اس شراکت داری معاہدے پردست خط کیے گئے ہیں۔یواے ای کی سرکاری خبررساں ایجنسی وام کے مطابق یہ پانچ اہم شعبوں خوراک اورزراعت، کھادوں، دوا سازی، ٹیکسٹائل، معدنیات اور پیٹروکیمیکلز میں معاشی ترقی کو بڑھانے کے مواقع کے ایک نئے دور کی علامت ہے۔اس تقریب میں مصر اور اردن کے وزرا اعظم مصطفیٰ مدبولی اوربشرالخصاونہ نے بھی شرکت کی۔اس معاہدے پر متحدہ عرب امارات کے وزیرصنعت اورجدید ٹیکنالوجی ڈاکٹرسلطان بن احمد الجابر، مصری وزیر صنعت وتجارت ڈاکٹر نوین جمعہ اور اردن کے وزیر صنعت، تجارت و رسد یوسف الشمالی نے دست خط کیے ہیں۔وام کے مطابق شیخ منصور نے اس موقع پرکہا کہ یہ شراکت داری عرب ممالک اورباقی دنیا کے ساتھ صنعتی انضمام کو بڑھانے کے لیے صدرشیخ محمد بن زاید آل نہیان کے ویڑن کو مجسم کرتی ہے تاکہ ہم صنعتی شعبے میں دن دگنی رات چوگنی ترقی کرسکیں اورمعاشی ڈرائیور کی حیثیت سے اس کی صلاحیت کو تبدیل کرسکیں۔
صنعت دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے“۔انھوں نے اقتصادی تنوع اورلچک کو یقینی بنانے کے لیے تینوں ممالک میں صنعتی شعبے کو آگے بڑھانے کی ضرورت پرزوردیا اور کہا کہ اپنی صلاحیتوں، مو¿ثر پالیسیوں،جدید ٹیکنالوجی اور لاجسٹک کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر موجودہ توجہ کے ذریعے ہمیں یقین ہے کہ متحدہ عرب امارات خطے بھر میں صنعتی شراکت داری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عالمی اقتصادی طاقت کا مرکزتعمیر کرسکتا ہے۔متحدہ عرب امارات، مصر اوراردن کے پاس مختلف وسائل اور منفرد مسابقتی فوائد ہیں جن میں خام مال تک رسائی بھی شامل ہے۔ خاص طور پر وہ دوا سازی کی صنعت میں مضبوط صلاحیتوں کے حامل ہیں۔تینوں ممالک کی مشترکہ صنعتی صلاحیت مشرق اوسط اور شمالی افریقا کے خطے میں کل صنعتی صلاحیت کا قریباً 26 فی صد ہے۔وہ صنعتی ترقی اور توسیع اور ان کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنے کے واضح عزائم کے ساتھ اسٹیل، ایلومینیم، پیٹروکیمیکلز اوران سے منسلکہ شعبوں میں اپنی پیداواری صلاحیتوں کو مضبوط بناسکتے ہیں۔اردنی وزیراعظم بشرالخصاونہ نے اس موقع پرکہا کہ قیادت کی سطح پرمسلسل فعال تعامل اور ہم آہنگی صنعتی شعبے میں شراکت داری ان تعلقات کی مضبوطی کی تصدیق کرتی ہے۔انھوں نے کہا کہ اردن سرمایہ کاری کا ایک پرکشش ماحول مہیّا کرتا ہے۔اس کی صنعت کا جی ڈی پی میں حصہ 24 فی صد ہے اور اس میں روزگار کا 21 فی صد حصہ ہے۔
اردن دنیا بھر کے بہت سے ممالک کو برآمدات کرتا ہے اور معاون مسابقتی قوانین اور ضوابط کے ذریعے بااختیار ہے۔وام کی رپورٹ کے مطابق اس شراکت داری معاہدے میں اقتصادی ترقی اورصنعتی انضمام کو فروغ دینے، خود کفالت کے حصول اورمتحدہ عرب امارات، مصر اور اردن میں اضافی قدری صلاحیتوں کو مربوط کرنے کے لیے مشترکہ صنعتی منصوبوں کا آغاز شامل ہے۔مصری وزیراعظم نے کہا کہ کوویڈ 19- کی وبا اور”روس یوکرین بحران“ نے عرب ممالک کے درمیان انضمام کی ضرورت کو اس طرح اجاگر کیا ہے کہ اس سے مصر، یواے ای اور اردن کے عوام کے مفادات کی تکمیل ہو۔مصطفیٰ مدبولی نے کہا کہ جن منصوبوں پراتفاق کیا گیا ہے ان سے تینوں ممالک کے لیے اضافی قدر پیدا ہوگی اور قومی سلامتی، مقامی صنعت اور سپلائی چین کی سرگرمیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔انھوں نے کہا کہ ان منصوبوں کے نفاذ، طریق کارکوآسان بنانے اور رکاوٹوں پر قابو پانے کے لیے مسلسل پیروی کی جائے گی۔ہمارامقصد ان منصوبوں کے فوائد کو تیزی سے حاصل کرناہے،خاص طور پرپہلا مرحلہ خوراک اور ادویہ کی سلامتی کوبڑھانے کے حوالے سے بہت سے فوائد کاحصول ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ مشترکہ منصوبے غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی راغب کریں گے اور ہمارے نوجوانوں کو ملازمت کے مواقع مہیّاکریں گے۔ابوظبی کی ملکیتی ہولڈنگ فرم اے ڈی کیو نے صنعت اورجدید ٹیکنالوجی کے وزیرسلطان الجابر کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ مصر اوراردن کے ساتھ مشترکہ منصوبوں پر10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔وام کے مطابق یہ نیا صنعتی شراکتی معاہدہ علاقائی اورعالمی سطح پراہم شراکت داری پیدا کرنے کے یواے ای کے عزم کا عکاس ہے، خاص طور پرمعیشت میں صنعتی شعبے کے کردار کو بڑھانے، جدید ٹیکنالوجی کو مربوط کرنے اور ہرملک کے مسابقتی فوائد اور صلاحیتوں کو بروئے کارلانے کے اماراتی ویڑن کے مطابق ہے۔
