پشاور:(اے یو ایس ) خیبر پختونخوا کے جنوبی وزیرستان قبائلی ضلع سے متصل ضلع ٹانک میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے ایک کیمپ پر تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے دہشت پسندوں کے حملے میں8 پاکستانی فوجی بشمول ایک کیپٹن ہلاک اور 27 زخمی ہو گئے۔ جوابی کارروائی میں7 دہشت گرد بھی مارےگئے ۔عسکریت پسندوں نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب سیکیورٹی فورسز کے کیمپ پر حملہ کیا۔ حکام کے مطابق دو طرفہ فائرنگ کا تبادلہ بدھ کی صبح تک جاری رہا۔ضلعی پولیس افسر وقار احمد خان کے دفتر کے ایک اہلکار عبدالمجید نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ واقعے میں سلامتی دستوں کے 8 اہلکار ہلاک اور 27 زخمی ہوئے ہیں۔
اس جھڑپ میں 7 حملہ آور بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ضلع پولیس افسر نے کہا ہے کہ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کرتے ہوئے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ فوج کے شعبہ رابطہ عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق مسلح تصادم کے فوراً بعد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوا پشاور پہنچے جہاں انہیں قبائلی اضلاع میں سلامتی کی صورت حال سے باخبر کیا گیا ۔ بعدا ازاں جنرل باجوا نے شہید فوجیوں کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔جنرل پاجوا کے حوالے سے آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا کہ چیف آف دی آرمئی اسٹااف نے دہشت گردی کے خاتمہ تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے فوج کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ شہادتیں رائیگاں نہیں جائیںگی اور پاکستان میں مکمل امن بحال ہوگا۔
ادھر وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ایک جاری بیان میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔خیال رہے کہ پاکستان کے پڑوسی ملک افغانستان میں گزشتہ برس اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا میں دہشت گردی اور تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔سابق سیکریٹری داخلہ سید اختر علی شاہ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک دہشت گردی میں ملوث تنظیموں کا خاتمہ نہیں کیا جاتا اس طرح کے واقعات ہوتے رہیں گے۔ان کے بقول اس طرح کے نیٹ ورک اور سوچ کے خاتمے تک ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ نا ممکن ہے۔
