کابل: گذشتہ سال اگست میں طالبان کے بر سر اقتدار آجانے کے بعد ڈر و خوف سے افغانستان چھوڑ کر بیرون ملک پناہ لینے والے ایک سابق افغان وزیر بدھ کے روز وطن واپس آگیا۔ واضح ہوکہ غنی حکومت کے گرجانے اور طالبان حکومت کے قیام کے بعد نقل مکانی کر جانے والی سیاسی سماجی شخصیات کو وطن واپس آجانے کے لیے امارت اسلامیہ کی کوششوں کے ایک جزو کے طور پر امارت اسلامیہ نے انہیں سلامتی کی یقین دہانی کرائی تھی۔
طالبان حکومت کے اس اعلان کے بعد غلام فاروق وردک ،جو سابق صدور حامد کرزئی اور اشرف غنی کی کابینہ کے اہم رکن رہ چکے ہیں،واپس آنے والے حکومتی و کابینی عہدیداروں میں تازہ ترین ہیں ۔طالبان حکومت کے عہدیداروں نے کہا کہ وہ طالبان حکومت کو جسے ابھی تک بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے اسے تسلیم کرانے میں مدد کرنا چاہتے ہیں۔
بیرون ملک مقیم افغانوں کی واپسی پر مذاکرات کے لیے طالبان کے تشکیل دیے گئے یک ادارے کے ترجمان احمد واثق نے کہا کہ وردک ترکی سے واپس آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ واپس آنے والے دیگر اہلکاروں میں وزارت دفاع کے ایک سابق ترجمان، افغانستان کی نیشنل پاور کمپنی کے سابق سربراہ اور کچھ فوجی اہلکار شامل ہیں۔فاروق وردک نے افغانستان پہنچنے کے بعد سرکاری ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر لیڈران واپس آنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔سابق وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ وہ وطن واپس آنے میں عزت اور خوشی محسوس ک کر رہے ہیں ۔
