کابل: روس کے سفارت خانہ واقع افغانستان نے ٹوئیٹر کے توسط سے اعلان کیا ہے کہ پیر کے روز روسی سفارت خانے پر حملے کے بعد کابل میں روسی سفارت خانے نے افغان شہریوں کو ویزا جاری کرنا بند کر دیا۔سفارت خانے نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ ’ پیارے درخواست دہندگان ! قونصل خانہ میں شہریوں کے لیے استقبالیہ عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے ۔استقبالیہ کھلنے کے حوالے سے جلد ہی مطلع کر دیا جائے گا۔ ر وسی وزارت خارجہ نے اس حملے کے بارے میں ایک نیوز لیٹر میں کہا کہ یک حملہ آور نے ہمارے سفارت خانے کے قونصلر سیکشن کے گیٹ کے قریب دھماکہ خیز مواد سے دھماکہ کیا۔
دریں اثناوزارت خارجہ کے نائب ترجمان ضیا احمد تکال کا کہنا ہے کہ وزارت کے قائم مقام وزیر نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور مسٹر لاوروف کو یقین دلایا کہ کابل میں روسی سفارت خانے کو محفوظ بنانے کے لیے کوششیں بڑھائی جائیں گی۔ نائب ترجمان نے کہا کہ انہوں نے انہیں اس شعبے میں جامع تحقیقات کا یقین دلایا۔ متقی نے کہا کہ فریقین کو دشمن کے اس طرح کے منفی اقدامات کو دونوں ملکوں کے قریبی اور مثبت تعلقات پر منفی اثر انداز نہیں ہونے دینا چاہئے۔چین، ایران، پاکستان اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کابل میں روسی سفارت خانے پر حملے کی مذمت کی ہے۔اقوام متحدہ نے ایک نیوز ریلیز میں کہا ہے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کی ہے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ عام شہریوں، خاص طور پر سفارتی مشنوں پر حملہ کرنا سختی سے قابل مذمت اور بین الاقوامی انسانی قانون کے خلاف ہے ۔روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے دو ساتھی ہلاک ہو گئے۔ ہم نے فوری طور پر حفاظتی اقدامات میں اضافہ کیا۔ ہمیں امید ہے کہ اس دہشت گردانہ حملے کے مرتکب افراد کی جلد شناخت ہو جائے گی۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان مو ننگ نے کہا کہ چین نے افغانستان میں اپنے ملک کے سفارت خانے کے قریب روسی سفارت کاروں اور شخصیات پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی، جس میں روسی سفارت کاروں اور افغان شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے، مذمت کی ہے اور اپنی گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے ۔ ہم اس واقعے میں زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔ہمیں امید ہے کہ افغانستان میں متعلقہ حکام مستقبل میں دیگر ممالک کے سفارت کاروں اور شخصیات کے لیے محفوظ ماحول پیدا کریں گے۔ بین الاقوامی برادری کو افغانستان میں استحکام، سلامتی اور امن کے لیے ضروری کردار ادا کرنا جاری رکھنا چاہیے۔
