IAEA still trying to get clarification from Iran on human-made enriched uranium : Grossiتصویر سوشل میڈیا

تہران:(اے یو ایس )ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) ڈیڑھ سال سے ایران کی جانب سے افزودہ یورینیم کی باقیات کے حوالے سے تفصیلات کی منتظر ہے۔ یہ باقیات ایجنسی کے بین الاقوامی معائنہ کاروں کو ایران کے 3 ٹھکانوں سے ملی تھیں تاہم تہران کی طرف سے ابھی تک واضح جوابات سامنے نہیں آئے۔آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رفائیل گروسی نے باور کرایا ہے کہ اقوام متحدہ کے زیر انتظام ایجنسی ابھی تک افزودہ یورینیم کی باقیات سے متعلق سوالات پر ایران کے جوابات کی وضاحت کے لیے کوشاں ہے۔

بدھ کی شام بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس اے پی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں گروسی نے کہا کہ ایران نے یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت بڑھا لی ہے اور وہ جدید سینٹری فیوجز استعمال میں لا رہا ہے۔ وہ انہیں ایسی جگہاو¿ں پر منتقل کر رہا ہے جہاں زیادہ محفوظ محسوس ہوں۔واضح رہے کہ گروسی نے مارچ 2022 میں تہران کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر ایرانی حکام اس بات پر متفق ہو گئے تھے کہ وہ اپنے جوابات 20 مارچ تک پیش کر دیں گے۔

تاہم دوسری جانب ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے اسی ماہ (مارچ) میں دعوی کیا تھا کہ مذکورہ جوابات مناسب وقت پر آئی اے ای اے کو بھیجے جا چکے ہیں۔مغربی ذرائع کے مطابق ان تین میں سے ایک مقام تہران کے نزدیک واقع ہے۔ یہ وہ ہی مرکز ہے جس کی جانب سابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اشارہ کیا تھا۔ یہ جگہ تہران میں تورقوز آباد میں واقع ہے جب کہ دوسرا مقام ملک کے وسط میں اصفہان شہر میں ہے۔آئی اے ای اے کی ایک خفیہ رپورٹ کے مطابق ایران کے وسط میں نطنز کمپاو¿نڈ میں سینٹری فیوجز کی ایک ورکشاپ نے 13 اپریل کو کام شروع کر دیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *