واشنگٹن : وزیر اعظم عمران خان نے چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک)پر امریکی تنقید کو نری بکواس قرار دیا اور اس پر اصرار کیا کہ یہ پراجکٹ واقعتاً ملک کی مدد کر رہا ہے۔

امریکی نیوز چینل سی این بی سی کو ایک انٹرویو میں یہ معلوم کیے جانے پر کہ کیا یہ پراجکٹ پاکستان کے لیے قرض کا جال ہے عمران خان نے کہا کہ جب چین نے اس بیلٹ اور روڈ (بی آر آئی) اور سی پیک پراجکٹوںکی پیشکش لے کر ہماری مدد کو آیا تو ہم بلا شبہ گلے گلے قرضہ میں ڈوبے تھے۔

اس لیے ہم حقیقت میں چین کے شکر گذار ہیں کہ وہ آگے آیا اور ہمیں بچالیا۔انہوںنے انٹرویو کے دوران واضح الفاظ میں کہا کہ ”وہ آئے اور ہمارے اندر جوش پیدا کیا اور قرضے پہ قرضے دیے ،لیکن وہ بھی مجموعی سرمایہ کاری کا بمشکل تمام پانچ یا چھ فیصد ہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ در حقیقت دیکھا جائے تو چین نے سرمایہ کاری کر کے پاکستان کی مدد کی کیونکہ چین کی وجہ سے آج پاکستان کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کواپنی طرف راغب کرنے کا موقع ملا۔انہوں نے وضاحت کی کہ ان کی حکومت اب سرمایہ کاری کی جانب غیرملکیوں کو متوجہ کرنے کے لیے خصوصی اقتصادی زون قائم کر رہی ہے۔جس میں ہم خاص رعایتیں دے رہے ہیں۔

انٹرویو کے دووران ہی وزیر اعظم نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مسئلہ کشمیر کے تصفیہ کے لیے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور اقوام متحدہ سے ثالثی کرنے کی پر زور اپیل بھی کی۔

واضح ہو کہ ا امریکہ کی ایک سینیر سفارت کار ایلس ویلز نے یک تھنک ٹینک اجلاس میں جس میں انشوروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوںکے اراکین نے شرکت کی ،تقریر کرتے ہوئے چین کے ون بیلٹ ون روڈ پراجکٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی پیک پراجکٹوں میں شفافیت نہیں ہے اور دعویٰ کیا کہ چینی پراجکٹوں میں پیسہ لگانے کے باعث پاکستان پر قرض کا بوجھ بڑھ رہا ہے اور وہ بہت زیادہ مقروض ہوتاجا رہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *