Iranian, Qatari FMs meet in Tehranتصویر سوشل میڈیا

دوحہ:(اے یو ایس)ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایرنا نے تہران میں قطر اور ایران کے وزرائے خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی اور حسین امیر عبداللہیان کی تہران میں ملاقات کی فوٹیج جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ قطری وزیر خارجہ کے دورہ ایران کا مقصد امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کوآسان بنانا نہیں ہے۔اگرچہ قطر اور ایران کے درمیان اچھے اورقریبی دوطرفہ تعلقات استوار ہیں لیکن اس دورے نے بعض غلط فہمیوں کو ہوا دی ہے۔

ایرنا کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ اس دورے کو امریکاکے ساتھ براہ راست بات چیت کوآسان بنانے کی کڑی قرار دے رہے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے۔ واضح ہو کہ قطرکے وزیرخارجہ نے جمعرات کو ایران کا سرکاری دورہ کیا تھا۔اور اب امیرقطرامریکا کا دورہ کرنے والے ہیں جہاں وہ ایران اورچھے بڑی طاقتوں کے درمیان 2015 میں طے شدہ جوہری معاہدے کی بحالی کے ضمن جاری کوششوں کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔

قطری وزیرخارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے یہ دورہ گذشتہ پیر کو اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے اس بیان کے بعد کیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اگر امریکا سمجھتا ہے کہ براہ راست بات چیت سے ایک ”اچھا جوہری معاہدہ“ طے پاسکتا ہے تو ایران اس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کوتیار ہے۔ا مریکا اور ایران نے اپریل سے اب تک ویانا میں بالواسطہ مذاکرات کے آٹھ دورکیے ہیں۔

ان کا مقصد 2015ءمیں طے شدہ جوہری سمجھوتے کی بحالی ہے۔اس کے تحت تہران کے جوہری پروگرام پر قدغنیں عائد کی گئی تھیں اور اس کے بدلے میں اس کے خلاف عاید کردہ بعض بین الاقوامی اقتصادی پابندیاں ختم کردی گئی تھیں۔تاہم 2018ءمیں سابق امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ اس جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پردستبردار ہوگئے تھےاور انھوں نے اسی سال ایران کے خلاف دوبارہ سخت اقتصادی پابندیاں عاید کردی تھیں۔اس کے ردعمل میں ایران نے بتدریج جوہری سمجھوتے کی شرائط کی خلاف ورزی شروع کردی تھی۔اب ایران امریکی پابندیوں کے خاتمے اور اپنے اثاثے غیرمنجمد کرنے کا مطالبہ کررہا ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *