Iraq, Saudi Arabia send crude oil to Europe through Egyptتصویر سوشل میڈیا

ریاض:(اے یو ایس ) سعودی عرب اورعراق اپنے خام تیل کا زیادہ سے زیادہ ر±خ یورپ کی طرف موڑ رہے ہیں جس سے مغربی براعظم کی تیل کی مانگ کو پورا کرنے میں مدد مل رہی ہے اس کی ریفائنریوں کو روس سے تیل کی ترسیل بند ہونے کے بعد پیدا شدہ قِلّت پرقابو پانے میں مدد مل رہی ہے۔بلوم برگ کے مرتب کردہ جہازرانی کی حمل ونقل سے متعلق ڈیٹا کے مطابق جولائی کے پہلے تین ہفتوں میں مصر کوعبور کرنے والی پائپ لائن کے ذریعے دس لاکھ بیرل سے زیادہ یومیہ خام تیل مشرق اوسط سے یورپ جا چکا ہے۔تیل کی یہ مقدار ایک سال پہلے کے مقابلے میں قریباً د±گنا ہے۔اس پائپ لائن کے ذریعے سعودی عرب سے تیل کی زیادہ مقدار میں ترسیل ہورہی ہے لیکن عراق بھی اپنی ترسیل میں اضافہ کررہا ہے۔تیل کمپنیاں یا تو مصر کوعبور کرنے والی سومیڈ نامی پائپ لائن تک خام تیل پہنچا سکتی ہیں یا اگر ان کے جہاز کافی چھوٹے ہیں تو وہ نہرسویزکو عبور کرکے سیدھا بحیرہ احمر میں جاسکتے ہیں۔ عراق کے تیل بردار جہاز یہی کررہے ہیں اور وہ نہرسویز میں داخل ہو کر وہاں سے بحیرہ احمر کا رخ کرہے ہیں۔

پائپ لائن کے ذریعے بھیجے جانے والے تیل کی مقدارمیں ایک ماہ قبل قریباً 800,000 بیرل یومیہ سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور یہ مقداراپریل 2020 میں پیداوار میں مختصر اضافے کے بعد سب سے زیادہ ہے۔اس بہاو¿ کے علاوہ جولائی کے پہلے تین ہفتے کے دوران میں خلیج عرب سے نہرسویز کی طرف روزانہ قریباً 12 لاکھ بیرل تیل بھیجا گیا ہے۔اس اہم آبی راستے کے ذریعے عراق سے تیل کی زیادہ مقدار یورپ کو برآمد کی گئی ہے۔اس سے مشرق وسطیٰسے یورپ تک مجموعی بہاو¿ 22 لاکھ بیرل یومیہ تک پہنچ سکتا ہے۔یہ مقدار جنوری سے اب تک تقریباً 90 فی صد زیادہ ہے۔یہ تبدیلی روسی خام تیل کے مخالف سمت میں بڑھتے ہوئے بہاو¿ کے بعد رونما ہوئی ہے۔اس کی بالٹک اور بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے ہندستان اور چین کی طرف خام تیل بھیجا جارہا ہے اور روس ان دونوں ایشیائی ممالک کو ایک ایسے وقت میں سستے داموں لاکھوں بیرل تیل مہیا کررہا ہے جب عالمی منڈی میں ایندھن کی قیمتیں روزافزوں ہیں۔یو بی ایس گروپ اے جی کے تجزیہ کار جیووانی اسٹونوو نے مشرق وسطیٰ کے خام تیل کے بارے میں کہا کہ اب ہم ان میں سے چند لاکھ بیرل کو ایشیا سے دوریورپ کی طرف دوبارہ جاتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ یہ بات یورپ کی جانب سے روسی تیل نہ خرید نے کے بعد سامنے آئی ہے اور روس اب اپنا تیل مشرق وسطیٰ اورایشیا کی اہم مارکیٹ کی طرف بھیج رہا ہے۔

مشرق وسطیٰ سے یورپ کو تیل کا بہاؤ پائیدار ہے، یہ کم یقینی ہے جبکہ اس سال کے آخر میں روسی خام تیل پر یورپی یونین کی پابندیاں نافذالعمل ہونے والی ہے۔پابندیوں کے پیکج کے حصے کے طورپرخریدار کو روسی رسد کی ترسیل کا بیمہ کرانا ہوگا۔اگر انشورنس کی پابندی مجموعی برآمدات کو متاثر کرتی ہے ،جس کا امریکی خزانے کو خدشہ ہے،تواس سے مشرق وسطیٰ سے رسد میں مسابقت میں دوبارہ تیزی آسکتی ہے۔سعودی عرب کی ٹینکرکمپنی بحری نے رواں ہفتے بحیرہ روم سے روٹرڈیم تک خام تیل کی نقل وحمل کے لیے ایک سپرٹینکرچارٹر کیا ہے۔مملکت کی ٹینکرکمپنی نے ایسا پہلی مرتبہ کیا ہے اور یہ تیل کے بہاو¿ میں تبدیلی کی نشان دہی کرتا ہے۔تیل کی اس طرح ترسیلات کے لیے آئل ٹینکر کو طویل فاصلے طے کرنا پڑرہے ہیں جس سے دنیا میں تیل بردارجہاز س وابستہ روزگار میں اضافہ ہو رہا ہے۔25لاکھ بیرل خام تیل لے جانے والے دیو قامت سپرٹینکرز کی بینچ مارک آمدنی رواں ہفتے اپریل کے بعد سب سے زیادہ رہی ہے،اگرچہ تاریخی معیار کے لحاظ سے اب بھی نسبتاً کمزور تھی۔فرنٹ لائن مینجمنٹ اے ایس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر لارس بارسٹیڈ نے کہا کہ مشرق اوسط کے خام تیل کے لیے یورپ کی طلب نام نہاد ٹن میل کو بڑھا رہی ہے، یہ ایک طلب کا پیمانہ ہے جو کارگو کی مقدار کو ا س کی آخری حد سے ضرب دیتا ہے کہ اس کو کتنی دور بھیج جارہا ہے۔دنیا کے سب سے بڑے ٹینکر مالکان میں سے ایک کی مینجمنٹ کمپنی چلانے والے بارسٹیڈ نے کہا کہ یورپی یونین کا درآمدی ٹن میل کم سے کم دوگنا ہو چکا ہے جبکہ روسی تیل ٹن میل اگرزیادہ نہیں تو تین گنا ضرور بڑھ گیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *