تل ابیب:(اے یو ایس ) اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں دعویٰ کیاہے کہ 1990 کی دہائی میں ارجنٹائن میں اسرائیلی اوریہودی اہداف پردو دہشت گرد حملے حزب اللہ کے ایک خفیہ سیل نے کیے تھے۔اسرائیل کی خفیہ سروس کے مطابق حزب اللہ یونٹ کے کارندوں کی ارجنٹائن کے شہریوں نے جان بوجھ کر حوصلہ افزائی نہیں کی تھی اور نہ برسرزمین ایران نے ان کی مدد کی تھی جیسا کہ پہلے ایسا خیال کیاجاتا تھا۔موساد کی اس رپورٹ کے نتائج امریکی اخبارنیویارک ٹائمز کے ساتھ شیئر کیے گئے تھے۔اس میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ حملوں کی منصوبہ بندی کس طرح کی گئی تھی اور کس طرح متعدد یورپی ممالک سے تجارتی پروازوں کے ذریعے شیمپو کی بوتلوں اور چاکلیٹ باکسوں میں دھماکا خیزمواد کوارجنٹائن میں اسمگل کیا گیا تھا۔اگرچہ موساد اب بھی یہ سمجھتی ہے کہ حزب اللہ کی حمایت کرنے والے ایران نے ان حملوں کی منظوری دی اورانھیں تربیت اور سازوسامان مہیا کیا تھا لیکن حالیہ رپورٹ اسرئیل، ارجننائن اور امریکہ کے اس سابقہ خیال سے متصادم ہے کہ ایران کا حملوں میں زمینی سطح پرآپریشنل کردار تھا ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکام نے ارجنٹائن میں ان شکوک و شبہات کا بھی جائزہ لیا کہ آیا وہاں کے مقامی حکام اور شہریوں کی ملی بھگت ان واقعات میں شامل تھی۔یادرہے کہ 1992 میں بیونس آئرس میں اسرائیلی سفارت خانے کو بم حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔اس حملے میں 29 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 1994 میں ایک خودکش بمبار نے یہود کے ایک کمیونٹی مرکزکو نشانہ بنایا تھا۔اس بم دھماکے میں 85 افراد ہلاک اور300 زخمی ہوگئے تھے۔موساد کی حالیہ تحققیاتی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ نے لبنان میں شیعہ ملیشیا کے خلاف اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے انتقام میں یہ حملے کیے تھے۔
اخبار نے رپورٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ ارجنٹائن میں ان حملوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا حالانکہ گذشتہ برسوں میں اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پرمتعدد فضائی اور میزائل حملے کیے تھے مگر ان میں انھیں ہلاک نہیں کیا گیاحالانکہ وہ لبنان ہی میں رہ رہے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انٹرپول نے حملہ آورہونے کے شبے میں دو افراد کے خلاف ’ریڈنوٹس‘ جاری کیے ہیں۔یہ دونوں حملہ آورحزب اللہ کے کارندے ہیں جبکہ تیسرا حملہ آورعماد مغنیہ 2008 میں مارا گیا تھا۔ وہ ارجنٹائن میں بم دھماکے کرنے والے سیل کا سربراہ تھا۔اگرچہ ان حملوں سے یہ شبہ پیدا ہوا تھا کہ ارجنٹائن کے کچھ حکام کی ملی بھگت ہو سکتی ہے لیکن موساد کوان الزامات کی تائید میں کوئی ثبوت نہیں ملا بلکہ ان حملوں میں صرف حزب اللہ کے غیرملکی آپریشنز یونٹ کے کارندوں نے حصہ لیا تھا اوران میں مقامی شہریوں کا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔
