Israeli minister sees possible attack on Iran ‘in two or three years’تصویر سوشل میڈیا

تل ابیب :(اے یو ایس )اسرائیل کے وزیر دفاع بینی گانٹزنے ممکنہ متعین وقت کے حوالے سے غیر معمولی طور پر بیباک اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل دو یا تین سال کے اندر ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے بینی گینٹز نے فضائیہ کی تربیت پا کر فارغ ہونے والے کیڈٹس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو یا تین سالوں میں، آپ مشرق کی طرف آسمانوں پر محو پرواز ہوسکتے ہیں اور ایران میں جوہری تنصیبات پر حملے میں حصہ لے سکتے ہیں۔اسی دوران اسرائیلی فوج کے سربراہ ایویو کوچاوی نے زور دے کر کہا ہے کہ ایرانی جوہری ہتھیار علاقائی اور عالمی سطح پر سب سے بڑا ممکنہ خطرہ ہیں۔

اسرائیلی نشریاتی ادارے نے منگل کے روز اپنے ایک نشریئے میں کوچاوی کا ایک بیان نقل کیا ہے جس کے مطابق ایویو کوچاوی کا کہنا تھا کہ ایران کا مقابلہ کرنے میں مشرق وسطیٰ میں اس کی تمام پراکسی اور سرگرمیاں شامل ہونی چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایران کے جوہری ہتھیاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے کسی بھی حکم پر عمل درآمد کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے شام میں میزائل نصب کرنے اور گولان کی پہاڑیوں میں حزب اللہ جیسی تنظیم قائم کرنے کی ایران کی کوششوں کو ناکام بنایا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ اسکیم مکمل طور پر غائب نہیں ہوئی ہے اور اس سلسلے میں ہمیں اور بھی کرنا ہے۔

العربیہ کے ذرائع نے گذشتہ جمعرات کو اطلاع دی کہ اسرائیل نے گذشتہ اتوار کو شام کے القصیر ہوائی اڈے پر حزب اللہ کے ایک فضائی یونٹ کو نشانہ بنایا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ بمباری کا نشانہ بننے والی حزب اللہ کی 127ویں یونٹ لبنان میں ڈرون تیار کرنے کی ذمہ دارہے۔ذرائع نے مزید کہا کہ شام کا القصیر ہوائی اڈہ ایرانی ڈرونز کے لیے تحقیق اور ترقی کے مرکز میں تبدیل ہو گیا ہے۔اس میں یہ بھی شامل کیا گیا کہ اسرائیل نے گذشتہ پیر کو شام کے دارالحکومت دمشق کے مرکز میں واقع ایک ایرانی ہیڈکوارٹر پر ایک اور حملہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ایران اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے لیے شام کے بنیادی ڈھانچے اور رہائشی مقامات کو استعمال کر رہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *