ٹوکیو:(اے یو ایس)جاپان میں گذشتہ روز سے ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر (قاتل پتھر) کا ،جو گذشتہ ہفتے ٹوٹ کر دو حصوں میں تقسیم ہو گیا ، موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اس پتھر کے ٹوٹنے کاسبب معلوم نہیں ہو سکاہے۔جاپان کے شہرٹوچیگی کے قریب معروف پہاڑی علاقے میں پیش آنے والے اس واقعے نے جدید ٹکنالوجی کے ملک میں توہم پرستی پر مبنی تبصروں کا دروازہ کھول دیا ہے۔
اس حوالے سے یہ بات مشہور ہو رہی ہے کہ اس پتھر میں ایک بد روح مقیم تھی جس کے سبب یہ ٹوٹ گیا۔ یہ روح ایک عورت کی تھی جس نے جاپانی شہنشاہ Toba کے قتل کی خفیہ سازش میں شرکت کی تھی۔ یہ شہنشاہ 1156 میں 53 برس کی عمر میں مر گیا تھا۔ جاپانی مفروضے کے مطابق اس عورت کے مرنے کے بعد اس کی روح پھر سے مجسم حالت میں ایک اڑدھے کی شکل میں واپس آ گئی۔جاپانی میڈیا میں یہ بات دہرائی جا رہی ہے کہ پتھر کے ٹوٹنے کا واقعہ شاید دانستہ طور پر واقع ہوا تا کہ اس میں مقیم بد روح کو نکال دیا جائے۔ یہ فعل بدھ مت کے ایک روحانی عامل نے انجام دیا۔
ادھر جاپانی اخبار شموٹسوک شمبن کے مطابق اس پتھر سے زہریلی گیس نکلنا شروع ہو گئی ہے اور جو کوئی بھی اس کو چھوئے گا وہ ہلاک ہو جائے گا۔اس قاتل پتھر کے جائے وقوع کے علاقے میں حقیقی خوف اور دہشت پائی جا رہی ہے۔ ٹویٹر پر جاری اس پتھر کی تصویر کو 1.7 لاکھ مل چکے ہیں۔اخبار کے مطابق حکومتی ذمے داران دیگر اہم شخصیات کے ساتھ مل کر جلد ہی اس پتھر کے انجام کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔ توقع ہے کہ حکام اس پتھر کے دونوں حصوں کو دوبارہ سے جوڑ کر پرانی حالت میں لے آئیں گے تا کہ بد روح کو اس کے اندر دوبارہ قید کیا جا سکے اور وہ جدید ٹکنالوجی والے اس ترقی یافتہ ملک کے لوگوں کو کوئی ضرر نہ پہنچا سکے۔
