واشنگٹن:(اے یو ایس)امریکی صدرجو بائیڈن اورروس کے صدرولادی میرپوتین نے ہفتے کے روز امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے اس انتباہ کے بعد کہ روسی فوج کسی بھی لمحے یوکرین پرحملہ کر سکتی ہے، ایک گھنٹے تک فون پر بات چیت کی ۔ اسی دوران امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے سفارت خانہ کے بیشتر عملہ کو یوکرین چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے اور جمعہ کو شہریوں کو48 گھنٹے کے اندرملک سے انخلا کی ہدایت کی تھی۔محکمہ دفاع پینٹاگون نے الگ سے کہا ہے کہ وہ یوکرین سے تقریباً ڈیڑھ سو فوجی تربیت کاروں کو واپس بلا رہا ہے۔وائٹ ہاؤس نے اطلاع دی ہے کہ صدر بائیڈن نے ولادی میر پوتین کے ساتھ ایک گھنٹے تک فون پر بات کی ہے۔
دونوں صدور کے درمیان فون پر گفتگو 11 بجکر 4 منٹ پر شروع ہوئی اور مشرقی وقت کے مطابق دوپہر 12 بج کر6منٹ (1604 جی ایم ٹی)پرختم ہوئی ہے۔اس سے قبل ہفتے کے روز فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے ولادی میرپوتین سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مخلصانہ مذاکرات یوکرین پرکشیدگی میں اضافے سے مطابقت نہیں رکھتے۔فرانس کے ایوان صدر کے ایک عہدہ دار کے مطابق بائیڈن اور میکرون روسی صدرپوتین کے ساتھ الگ الگ فون کالز کے بعد بات کرنے والے ہیں۔اس عہدہ دار کے بہ قول صدر پوتین نے میکرون کو جوکچھ بتایا،اس سے اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ روس یوکرین کے خلاف جارحیت کی تیاری کررہا ہے۔ تاہم اس کے باوجود ہم بدترین حالات سے بچنے کے لیے روس کے فوجی انداز سے انتہائی چوکس ہیں۔
قبل ازیں واشنگٹن نے جمعہ کے روز کہا کہ یوکرین پر روس کی چڑھائی ممکنہ طور پرفضائی حملے سے شروع ہوسکتی ہے اور یہ حملہ کسی بھی وقت ہوسکتا ہے۔تاہم روس نے واشنگٹن کے خطے میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بیانات سے بارباراختلاف کیا ہے اور کہا ہے کہ اس نے ناٹو اتحادیوں کی جارحیت کے خلاف اپنی سلامتی برقراررکھنے کے لیے یوکرین کی سرحد کے قریب ایک لاکھ سے زیادہ فوجی جمع کیے ہیں۔روس نے مغربی ممالک پرالزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنی کارروائیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے جھوٹ پھیلا رہے ہیں۔دریں اثنا ہفتہ کے روز روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس نے یوکرین میں اپنے سفارتی عملہ کی تعداد میں ’ردوبدل‘ کا فیصلہ کیا ہے۔اس نے یہ اقدام کیف اور دوسروں کی جانب سے ممکنہ اشتعال انگیزی سے بچنے کے لیے کیا ہے۔روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخروفا نے ایک بیان میں کہا کہ یوکرین میں روسی سفارت خانہ اور قونصل خانے اپنے اہم کاموں کو بدستورانجام دے رہے ہیں۔
