ریاض:(اے یو ایس)سعودی عرب میں کوروناوائرس کے یومیہ کیسوں کی تعداد گذشتہ چند ہفتوں کے بعد دوہزار سے کم ہوگئی ہے اور گذشتہ 24 گھنٹے میں کووڈ-19 کے 1726 نئے کیس ریکارڈ کیے گئے ہیں۔مملکت کی وزارت صحت نے ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ کروناوائرس کا شکاردو مریض وفات پاگئے ہیں۔نیز12 فروری تک سعودی عرب میں کووڈ-19 کے مجموعی کیسوں کی تعداد 726,251 ہوگئی ہے اوراس مہلک وائرس سے 8971 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔ اتوار کے روز تشویش ناک کیسوں کی تعداد 1020 ہے۔جمعہ کو ایسے کیسوں کی تعداد 1040 تھی۔
گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران میں کوروناوائرس کا شکار 2938 مریض صحت یاب ہوگئے ہیں جس سے اب تک سعودی عرب میں شفایاب ہونے والے کیسوں کی مجموعی تعداد 6 لاکھ 88 ہزار519 ہو گئی ہے۔وزارت صحت نے بتایا کہ مملکت نے اپنی تقریباً ساڑھے تین کروڑ کی آبادی کوویکسین کی 59,344,267 خوراکیں لگادی ہیں۔سعودی وزارت داخلہ نے گذشتہ ہفتے یہ اعلان کیا تھا کہ بیرون ملک سفر پرروانہ ہونے والے شہریوں کو 9 فروری سے تیسری خوراک لگواناہوگی۔اس ضابطے پر بدھ سے عمل درآمد شروع ہوچکا ہے۔16 سال سے کم عمرافراد اس پابندی سے مستثنیٰ ہیں۔اسی طرح، توکلناایپ پر’مستثنیٰ‘ زمرے کے تحت افراد کو سفر کے لیے ویکسین کی تیسری خوراک حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔باقی سب افرادکے لیے بوسٹر شاٹ دوسری خوراک سے تین ماہ کے بعد دستیاب ہے۔
اس نئے ضابطے کو کوویڈ-19 کے یومیہ کیسوں کوکم کرنے کے لیے نافذکیا گیا ہے۔عالمی سطح پراومیکرون قسم کی وجہ سے کورونا وائرس کے یومیہ کیس بڑھ رہے ہیں۔سعودی عرب بھر میں چہرے کے ماسک اور جسمانی فاصلے سمیت سخت احتیاطی تدابیر کی تعمیل کی جارہی ہے۔سعودی عرب کی وزارتِ حج وعمرہ نے گذشتہ پیرکو یہ اعلان کیا تھا کہ تمام عمرہ زائرین کو اپنی ”مدافعتی“حیثیت سے قطع نظر مملکت روانگی سے 48 گھنٹے کے اندر کیے گئے پی سی آر یا اینٹی جن ٹیسٹ کی منفی رپورٹ پیش کرنا ہوگی۔
اس سے قبل فروری میں حکام نے بوسٹرشاٹس کو لازمی قرار دیا تھا تاکہ ملک کی رابطہ ٹریسنگ توکلنا ایپ میں متعلقہ فرد کی مدافعتی حیثیت ظاہر ہوسکے۔حکام نے واضح کیا تھا کہ 18 سال سے زیادہ عمر کے جن افراد کو آٹھ ماہ سے زیادہ عرصہ قبل ویکسین کی دوسری خوراک لگ چکی ہے،انھیں توکلنا ایپ پرمدافعتی حیثیت ظاہرکرنے کے لیے اب تیسری خوراک لگوانا ہوگی۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں جنوری کے وسط میں کوویڈ-19کے یومیہ کیسوں کی تعداد تقریباً 6000 کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی جس کے بعد وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات دوبارہ متعارف کرائے گئے تھے۔اس کے نتیجے میں فروری میں یومیہ کیسوں میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے۔