نئی دہلی : کابل ہوائی اڈہ پر اگست میں بمباری کرکے ایک ساتھ 13امریکی فوجیوں سمیت تقریبا 200لوگوں کی جان لینے کے ملزم ایک خودکش حملہ آور کی شناخت 5سال پہلے ہندوستان میں گرفتار ایک مشتبہ افغان دہشت گرد کے طورپر کئے جانے کے دعوے سے متعلق خبروں کے بعد ہندوستان کی سکیورٹی ایجنسیوں کے کان کھڑے ہوگئے ہیں۔
دہلی پولیس کے ڈپٹی کمشنر (کرائم برانچ)اور ترجمان چنمے بسوال نے یو این آئی کو بتایا کہ راجدھانی دہلی اور ملک کی سکیورٹی پر خطرہ کی ہر خبر کے تئیں الرٹ برتی جارہی ہے۔اس معاملہ میں متعلقہ شاخوں کی طرف سے اعلیٰ سطحی جائزہ کے بعد ضروری اقدامات کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ دہلی پولیس نے حالیہ دنوں میں کئی مشتبہ دہشت گردوں اور انہیں مدد فراہم کرنے والے لوگوں کو گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ یقینا اس طرح کی کوششیں مسلسل جاری رہیں گی اور کسی بھی ناپاک منصوبہ کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔بسوال نے کہاکہ دہلی پولیس اپنی مختلف شاخوں کے علاوہ وقتاً فوقتاً مرکزی سکیورٹی ایجنسیوں کی طرف سے دستیاب کرائی خفیہ معلومات کی بنیاد پر اقدامات میں ضروری تبدیلی کرتی ہے۔
ہوائی اڈہ، ریلوے ا سٹیشنوں، میٹرو اسٹیشنوں سمیت تمام حساس مقامات کی سخت حفاظت نگرانی ایک معمول کا کام ہے لیکن کسی خاص اطلاع کے بعد مزید الرٹ ہوجاتے ہیں۔دہلی پولیس کے ایک دیگر افسر نے بتایا کہ افغانستان کے دولت اسلامیہ فی العراق و الشام خراسان (آئی ایس کے پی)کے اس دعوے کی سچائی کا پتہ لگائے گی کہ عبد الرحمٰن ، جو دہلی ہریانہ بارڈر پر 2016میں گرفتار کیا گیا تھا15اگست کے افغانستان کے کابل ہوائی اڈہ پر خودکش حملے میں شامل ہے ، ہندوستان سے تعلق رکھتا ہے اور اسی کے مطابق آگے کی کارروائی کی جائے گی۔آئی ایس کے پی نے اپنی پروموشنل میگزین ‘وائس آف ہند’کے 20ویں ایڈیشن میں مبینہ طورپر دعوی کیا ہے کہ کابل میں 13امریکی بحریہ سمیت 170 لوگوں کو ایک خودکش حملے میں عبدالرحمن اللوگاری نے مارا تھا۔
عبدالرحمن 2016 میں ہندوستان کے ایک خفیہ آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، وہ ہندوستان کے گﺅ رکشک ہندووں کو نشانہ بنانے کے لئے یہاں آیا تھا لیکن بدقسمتی سے وہ ہندوستانی سکیورٹی ایجنسیوں کے ہاتھ لگ گیا تھا۔ بعد میں افغانستان میں حوالگی کے ذریعہ لایا گیا تھا، جہاں وہ جیل میں بند تھا۔ گزشتہ دنوں افغانستان میں اقتدار کی جنگ کے دوران وہ کئی دہشت گردوں کے ساتھ جیل سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔ خبروں میں کہا گیا ہے عبد الرحمن ہندوستان میں طالب علم کے طورپر آیا تھا۔ اس کے بارے میں مشتبہ دہشت گرد ہونے کی خفیہ اطلاع ملنے کے بعد دہلی اور ہریانہ کے تربیتی اداروں پر سکیورٹی ایجنسیاں نگرانی کررہی تھیں۔ اطلاع ملی تھی کہ وہ ہندوستان میں کئی مقامات پر دھماکہ کرنے کی نیت سے آیا تھا۔
