Legendary singer Lata Mangeshkar passes awayتصویر سوشل میڈیا

ممبئی : بلبل ہند سے معروف گلوکارہ لتا منگیشکر آج (6فروری بروز اتوار) انتقال کر گئیں ۔ وہ 92سال کی تھیں اور ممبئی کے بیچ کینڈی اسپتال میںزیر علاج تھیں۔ ان کے انتقال پر ملک بھر میں دو روز کے سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔ان میں کورونا وائرس کی تشخیص ہونے کے بعد 8جنوری کو انتہئی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو)میں رکھا گیا تھا۔لیکن کچھ روز بعد حالت میں سدھا ر آجانے کے باعث انہیں اسپتال سے ان کی رہائش گاہ منتقل کر دیا گیا تھا۔ ان کے کنبہ کے مطابق اسپتال سے ڈسچارج کیے جانے کے بعد کچھ ہفتوں سے لتا منگیشکر کی حالت میں سدھار دکھائی دے رہاتھا لیکن ہفتہ کے روز ان کی حالت پھر بگڑی تو انہیں وینٹیلیٹر پر رکھا گیا ۔

لتامنگیشکر کا نمونیہ اور کوویڈ 19-دونوں امراض کا علاج کیا جارہا تھا۔ اگرچہ علامات بہت معمولی تھیں لیکن ان کی عمر کے پیش نظر انہیں آ ئی سی یو میں رکھا گیا تھا۔ ہندوستانی سنیما کی عظیم خاتون کو ملک کے اعلیٰ ترین اعزاز بھارت رتن ، پدم وبھوشن، پدم بھوشن اور دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے سرفراز کیا جاچکا ہے۔ انوں نے ہندی کے علاوہ مراٹھی اور بنگالی سمیت متعدد علاقائی زبانوں میں تقریباً 30 ہزار گانے گائے۔لتا نے ، جن کا تعلق ایک معروف موسیقی کنبہ سے ہے، کچھ فلمیں بھی بنائیں۔

مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں 28 ستمبر 1929 کو پیدا ہونے والی لتا منگیشکر نے ،جو اپنے 5 بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں،1942میں اپنے والد کی وفت کے بعد 13 برس کی عمر میں گلو کاری شروع کی اور دیکھتے ہی دیکھتے آسمان کی بلندیاں چھونا شروع کر دیں۔ اور اسقدر شہرت ملی کہ حکومت کی جانب سے جنوری 1963 میں یوم جمہوریہ کی تقریبات میں 1962 کی ہند۔چین جنگ میں شہید ہونے والے ہندوستانی فوجیوں کو منظوم خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مدعو کیا گیا اور انہوں نے ’اے میرے وطن کے لوگوں، ذرا آنکھ میں پانی بھرلو‘ کچھی ایسے دردبھرے انداز میں گایا کہ اس وقت کے وزیر اعظم ‘ پنڈت جواہد لعل نہرو سمیت اس وقت ریڈیو پر لائیو نشریہ پر سننے والوں کے آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے تھے۔ انہوں نے کبھی شادی نہیں کی اور ان کی چھوٹی بہن آشا بھوسلے بھی ایک مشہور گلوکارہ ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *