London Underground strike: Fourth 24-hour walkout of 2022 beginsتصویر سوشل میڈیا

لندن : لندن باسیوں کو اس وقت سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا جب میں ریلوے کی 30 سالہ تاریخ کی سب سے بڑی ہڑتال شروع ہو گئی۔ ملازمتی معاہدوں اور پنشنوں میں ترمیم نیز ملازمیں کی چھٹنی کے خلاف کی جانے والی ہڑتالوں میں 13 ٹرین آپریٹرز کے 40 ہزار سے زائد ورکرز حصہ لیں گے۔

ان میں سے دس ہزار ملازمین پہلے ہی ہڑتال پر جا چکے ہیں۔یہ ملازمین انڈر گراؤنڈ ٹرین سروس سے وابستہ تھے جس سے انڈر گراؤنڈ ٹرین سروس بری طرح متاثر رہی اور اس کا عتاب سڑکوں پر نزل ہوا جہاں زبردست ٹریفک جام دیکھا گیا۔کیونکہ لندن کے رہائشیوں کو باہ نکلنے کی صورت میں پیدل یا سائیکل پرسفر کرنے کا مشورہ دیاگیا ہے۔ ٹرام سروس بھی بری طرح متاثر رہی۔

ملازمین یونین نے تنخواہوں میں اضافے کا بھی مطالبہ کیا ہے میڈیا رپورٹس کے مطابق ریلوے ورکرز کا کہنا ہے کہ مہنگائی چار دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد گزارا مشکل ہوگیا ہے اس لیے تنخواہوں میں مہنگائی کی شرح سے اضافہ نہ ہونے پر ہڑتال کا فیصلہ کیا گیاہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *