Malala Yousafzai slams Taliban for hijab decreeتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد: طالبان کی جانب سے افغانستان میں خواتین کے لیے حجاب کو لازمی قرار دینے کے حکم پر امریکہ، اقوام متحدہ اور کناڈا کے بعد نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ملالہ نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کی آزادی کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا ہے۔

ملالہ نے کہاطالبان افغانستان میں تمام عوامی زندگی سے لڑکیوں اور خواتین کا عمل دخل ختم کردینا چاہتے ہیں۔ لڑکیوں کو ا سکول سے اور خواتین کو کام سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔ انہیں خاندان کے کسی مرد رکن کے بغیر سفر کرنے سے محروم کرنا اور انہیں اپنے چہرے پر حجاب لگانے کے لئے مجبور کرنا غلط ہے۔ملالہ نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ لاکھوں خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے طالبان کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے اجتماعی کارروائی کریں۔

انہوں نے کہا، ہمیں افغان خواتین کے تئیں اپنی حساسیت نہیں کھونی چاہیے، کیونکہ طالبان اپنے وعدوں سے مکرنا جاری رکھیں گے۔ خواتین اب بھی اپنے انسانی حقوق اور وقار کے لیے لڑنے کے لیے سڑکوں پر آ رہی ہیں۔ ہم سب اور خاص طور پر مسلم ممالک کو ا ن کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے۔درحقیقت افغانستان کی طالبان حکومت نے حال ہی میں عام شہریوں خصوصا خواتین کے لیے کچھ قوانین طے کیے ہیں۔ ان قوانین پر سختی سے عمل کرنا ضروری ہے اور ایسا نہ کرنے پر سخت سزا کا انتظام ہے۔

واضح ہو کہ حال ہی میں طالبان حکومت نے ملک میں خواتین کے لیے خود کو عوامی مقامات پر سر سے پاؤں تک مکمل ڈھانپنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ افغانستان میں خواتین عوامی مقامات پر اپنے بالوں سے پاو¿ں تک مکمل طور پر ڈھانپ کر چلیں گی۔ اس قانون کی بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کی گئی۔ اس طرح کے اور بھی قوانین ہیں جو طالبان نے خواتین پر نافذ کیے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *