کولالم،(اے یو ایس)جمعرات کو حزب اللہ ملیشیا کے رہنما حسن نصر اللہ نے پورے خطے میں افراتفری پھیلانے کی دھمکی دے ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت پورے خطے میں کشیدگی کو بڑھا سکتی ہے۔حزب اللہ کے میڈیا سے شائع ہونے والی ایک تقریر میں نصر اللہ نے کہا کہ اگر امریکہ لبنان میں افراتفری کا منصوبہ بناتا ہے تو آپ ہار جائیں گے اور پھر پورے خطے میں افراتفری کا انتظار کریں گے۔ ہم اپنے ہتھیار اس ہاتھ کی طرف بڑھا دیں گے جس سے آپ کو تکلیف ہوگی۔ وہ ہاتھ آپ کا حامی اسرائیل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی لبنانی پانیوں سے تیل نکالنے میں کبھی تاخیر نہیں ہونے دے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ میں پانی سے تیل نکالنے میں کسی بھی تاخیر کے خلاف خبردار کرتا ہوں۔
انہوں نے کا کہ امریکیوں سے کہا جانا چاہیے کہ وہ اس مسئلے سے دور رہیں۔ اکتوبر 2022 کے آخر میں لبنانی ملیشیا کے رہنما نے اعلان کیا تھا کہ ان کی افواج اسرائیل کے ساتھ کیے گئے حالیہ معاہدے کے حوالے سے لبنانی ریاست کی رضامندی کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غداری کی زبان استعمال کرنے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے باور کرایا کہ اسرائیل کے ساتھ سمندری معاہدے کی تکمیل کے پیچھے ان کی پارٹی کا بھی ہاتھ تھا۔ان کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب پارٹی کی جانب سے اپنی نقل و حرکت کے خاتمے کے اعلان کے چند دن بعد جنوبی لبنان کے علاقے ”راس الناقورہ“ میں تمام لبنانی اور اسرائیلی وفود نے ایک کمرے میں ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں انہوں نے سمندری حدود کی حد بندی کے لیے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
امریکی ثالثی میں اس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان سمندری سرحدوں کا تعین کیا گیا تھا۔یہ اعلان حزب اللہ کی طرف سے بالواسطہ منظوری کے بعد کیا گیا تھا جس نے معاہدے پر دستخط کو ملک کے لیے ایک عظیم فتح قرار دیا۔ واضح رہے کہ اتفاق رائے تک پہنچنا اور معاہدے پر دستخط کرنا آسان نہیں تھا کیونکہ 2020 میں شروع ہونے والے مذاکرات کئی بار پٹڑی سے اتر گئے تھے۔تاہم گزشتہ جون کے آغاز سے ان مذاکرات میں پھر تیزی آ گئی تھی۔ یہ تیزی کریش فیلڈ کے قریب پیداوار اور ذخیرہ کرنے والے جہاز کی آمد کے بعد سامنے آئی تھی۔ یہ فیلڈ ایک متنازع علاقے میں واقع تھی۔ تاہم اب نئے معاہدے کے مطابق کریش فیلڈ مکمل طور پر اسرائیل کی طرف ہو گیا۔ جب کہ ”قانا“ میدان کو لبنان میں شامل کردیا گیا ہے۔