لاس اینجلس: امریکی پارلیمنٹ میں اویغور مسلمانوں کے حقوق کو لیکر ایک بل پیش کیا گیا ہے ، جس کا مقصد سنکیانگ کے علاقے میں اویغور سمیت نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر چین کو سزا دینا ہے۔ پچھلے مہینے، صدر جو بائیڈن نے ایک بل پر دستخط کیے تھے۔ امریکہ نے چین کے مغربی علاقے بالخصوص سنکیانگ کے علاقے میں نسلی اور مذہبی اقلیتوں پر مبینہ منظم اور وسیع پیمانے پر ظلم و ستم کے خلاف متعدد سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔ اسی کڑی میں یہ نئے بل بھی لائے جا رہے ہیں۔سنکیانگ میں زیادہ تر مسلمان اویغوروں کی آبادی ہے۔
چین نے ہمیشہ اس بات کی تردید کی ہے کہ وہ سنکیانگ میں اویغور مسلمانوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مظالم کا ارتکاب کر رہا ہے۔ لیکن بیجنگ کی باتوں پر کوئی یقین نہیں کرتا۔ گزشتہ ماہ منظور کیا گیا امریکی قانون چین کے سنکیانگ صوبے سے درآمدات پر اس وقت تک پابندی لگا تا ہے جب تک کہ تاجر یہ ثابت نہ کر دے کہ سامان جبری مشقت کے ذریعے تیار نہیں کیا گیا تھا۔ چین پر سنکیانگ میں اویغور مسلمانوں سمیت نسلی اقلیتوں کو قید کرنے اور وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔
اس قانون کا مقصد بندھوا مزدوری کے تحت بننے والی اشیا کی درآمد پر مکمل پابندی لگانا ہے۔ اس قانون سے متعلق حتمی شکل بھی ایوان میں منظور کر لی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی چین کے صوبے سنکیانگ میں اویغور مسلمانوں سے بندھوا مزدوری کر کے بنائے جانے والے سامان کی درآمد پر پابندی لگ جائے گی۔ یہ قانون منگل کو ایوان میں صوتی ووٹ کے ذریعے منظور کیا گیا جس کے بعد اب اسے غور کے لیے سینیٹ کو بھیج دیا گیا ہے۔
