واشنگٹن(اے یو ایس)امریکا میں ایک دہشت گرد تنظیم کو مادی مدد دینے کی کوشش کا اقبالِ ج±رم کرنے والے میاں بیوی کوعدالت نے قید کی سزا سنادی ہے اور انھیں مجموعی طورپردوعشرے جیل میں گزارنا پڑیں گے۔استغاثہ کا کہنا ہے کہ سزاپانے والے نوجوان مردنے خود کو دہشت گردی کا ہمدرد ظاہر کرنے والے سرکاری افسرکو بتایا کہ وہ امریکامیں دہشت گردی کا حملہ کرنا چاہتا ہے۔ممکنہ اہداف میں ویسٹ پوائنٹ پر واقع امریکی ملٹری اکیڈمی یا ریاست نیویارک کی کسی یونیورسٹی میں کارروائی شامل تھی جہاں وہ اکثر ریزرو آفیسر ٹریننگ کور یا آر او ٹی سی کیڈٹس کو تربیت دیتے ہوئے دیکھتاتھا۔برونکس سے تعلق رکھنےوالے21 سالہ جیمزبریڈلے کوجمعرات کو مین ہیٹن میں ایک وفاقی عدالت نے 11 سال قید کی سزاسنائی ہے۔امریکی ریاست الاباما کے شہر ہوور سے تعلق رکھنے والی اس کی اہلیہ 30 سالہ عروہ مثنیٰ کو جمعہ کے روز جج پال اے اینگلمایئر نے نو سال قید کی سزا سنائی ہے۔دونوں میاں بیوی نے ستمبرمیں اعترافِ جرم کیا تھا کہ وہ داعش کے حامی تھے اورانھوں نے تنظیم کی طرف سے لڑنے کے لیے مشرق اوسط جانے کی کوشش کی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان کی جنوری 2021 میں اسلامی طریقے سے شادی ہوئی تھی۔جوڑے کو 31 مارچ 2021 کو نی جرسی کے پورٹ نیوارک ایلزبتھ میرین ٹرمینل پر گینگ پلان پر گرفتار کیا گیا تھا اور بلاضمانت رکھا گیا تھا۔ اس وقت حکام کا کہنا تھا کہ وہ ایک مال بردارجہاز پر سوار ہونے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جس کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے ایک خفیہ افسرنے انھیں بتایا تھا کہ وہ یمن جائیں گے۔استغاثہ کا کہنا ہے کہ بریڈلے نے مال بردار بحری جہاز کے ذریعے مشرق اوسط جانے کی کوشش کی کیونکہ اسے خدشہ تھا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی دہشت گردوں کی واچ لسٹ میں ہو سکتا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ گرفتاری سے قبل جوڑے نے انتہا پسندانہ آن لائن مواد تقسیم کیا جس میں داعش کے جنگجوؤں، اسامہ بن لادن اور دہشت گرد حملوں کی تصاویر بھی شامل تھیں۔استغاثہ کے مطابق عروہ مثنیٰ کی گرفتاری کے بعد اس نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ اللہ کی خاطر امریکیوں سے لڑنے اورانھیں ہلاک کرنے کو تیار ہے۔
ان کے وکلاءنے جج اینگلمایئر سے کہا تھا کہ وہ ایک ایسی خاتون ہیں جن کے پاس کوئی پاسپورٹ، کم پیسہ اور کوئی حقیقی منصوبہ نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ”ان کی حرکتیں ایک ‘بدسلوکی اور صدمے کا شکار نوجوان خاتون’ والی تھیں جو زیادہ سے زیادہ گھر سے دور جانے کی کوشش کررہی تھیں“۔بریڈلے کے وکلاءنے بھی عمرقید کی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔استغاثہ نے جج سے ان میں سے ہر ایک کو کم سے کم 15 سال قید کی سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ “مدعاعلیہان کو بنیاد پرست اسلامی دہشت گردی کے نظریے کی حمایت میں اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے سے روکنا ضروری ہے۔ان کے علاوہ ان لوگوں کی راہ روکنا بھی ضروری ہے جو مدعاعلیہان کی طرح سفاک دہشت گرد تنظیموں میں شامل ہونا چاہتے ہیں“۔امریکی پروبیشن آفس نے سفارش کی تھی کہ ہر ایک کو چھے سال قید کی سزا دی جائے۔ دفتر نے بریڈلے کی عمر، اس کی خاندانی حمایت اور انتہاپسندی کے خاتمے کی مشاورت میں اس کی مصروفیت کا حوالہ دیا تھا۔