نیو یارک:طالبان نے اقوام متحدہ کی ایکریڈیٹیشن کمیٹی کے فیصلے پر جس میں اس نے سہیل شاہین کو اقوام متحدہ میں افغانستان کا نمائندہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے اصولوں اور انصاف کے خلاف بتایا۔کیونکہ اس نے افغانوں کو ان کے جائز حقوق سے محروم کر دیا ہے۔ اسلامی امارات کی جانب سے اقوام متحدہ میں نامزد کیے گئے افغانستان کے ایلچی سہیل شاہین نے اقوام متحدہ سے کہا کہ انہیں افغانستان کی نمائندگی کی اجازت دی جائے۔شاہین نے کہا کہ چونکہ سابق حکومت گر چکی ہے اس لیے اس کا ایلچی اقوام متحدہ میں افغانستا ن کی نماندگی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا، طالبان کو امید ہے کہ اقوام متحدہ اسلامی امارات کے نامزد کردہ خصوصی ایلچی کو تنظیم میں افغانستان کے نمائندے کے طور پر قبول کرے گا۔ شاہین نے کہا کہ عالمی ادارے میں ان کی نامزدگی کی منظور کے لیے طالبان دنیا بھر سے رابطہ کریں گے۔طالبان کی وزارت خارجہ نے بھی رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیا اور لکھا کہ ’اقوام متحدہ کی خصوصی کمیٹی کا یہ فیصلہ کہ جنرل اسمبلی میں افغان نشست نئی افغان حکومت کو نہ دی جائے اصولوں اور انصاف پر مبنی نہیں ہے کیونکہ ا یسا فیصلہ کر کے افغان عوام کے جائز حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔
واضح ہو کہ تقریباً دو ماہ قبل طالبان نے اقوام متحدہ کو ایک خط بھیجا تھا جس میں سہیل شاہین کو اقوام متحدہ میں افغانستان کا سفیر نامزد کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں افغانستان کے نمائندے کے طور پر ان کی قبولیت طالبان کو افغانستان کی سرکاری حکومت کے طور پر تسلیم کرنے کی جانب ایک سنجیدہ قدم ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ اگست کو طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد سے کسی بھی ملک نے گروپ کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔ لیکن دنیا کے بیشتر ممالک نے افغان عوام کی مدد کے لیے طالبان کے ساتھ بات چیت کی ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے تنظیم میں افغانستان کی نشست سے انکار کرتے ہوئے طالبان کے خصوصی ایلچی سہیل شاہین کو تنظیم میں افغانستان کا نمائندہ تسلیم کرنے کا فیصلہ موخر کر دیا ۔اقوام متحدہ کی اسناد کمیٹی کی سربراہ اینا کرین انسٹورم نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ کمیٹی کے ارکان نے حتمی فیصلے کے لیے ابھی تک کوئی نئی تاریخ طے نہیں کی۔اس کمیٹی کے 9 ارکان ہیں۔ اقوام متحدہ کے 193 ارکان کی اسناد پر فیصلہ کرنے والی کمیٹی کے ارکان میں روس، چین اور امریکہ شامل ہیں۔