اسلام آباد: پاکستان کی حالت بلوچ باغیوں کے حملوں اور دہشت گردوں اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کے عالمی دبا سے خراب ہے۔ طالبان پر بڑھتے ہوئے دبا و¿سے گھبرا کر پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے جہاں پہلی بار طالبان کو سخت پیغام دیا ، وہیں ہندوستان پر طعنے کسنے سے باز نہیں آئے۔ باجوہ نے طالبانی قیادت سے کہا ہے کہ وہ خواتین اور انسانی حقوق کے حوالے سے عالمی برادری سے کیے گئے وعدوں کو پورا کریں۔ باجوہ نے خبردار کیا کہ طالبان اپنی سرزمین کسی اور کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔خیال کیا جاتا ہے کہ باجوہ ان بلوچ باغیوں کا حوالہ دے رہے ہیں جو پاکستان میں چینی شہریوں پر حملے کر رہے ہیں۔ڈان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ملٹری اکیڈمی میں اپنے خطاب کے دوران باجوہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان اور خطے میں امن چاہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس نے کئی دہائیوں سے جاری تنازعہ کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے واضح طور پر اور بار بار عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ افغان عمل میں غیر جانبدارانہ اور مربوط انداز میں اپنا کردار ادا کرے۔ جنرل باجوہ نے زور دیا کہ پاکستان افغان امن عمل میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ طالبان خواتین اور انسانی حقوق کے حوالے سے عالمی برادری سے کیے گئے وعدوں کو پورا کریں گے۔جس کا اس نے عالمی برادری سے خواتین اور انسانی حقوق کو لے کر جو وعدے کئے ہیں ساتھ ہی افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ باجوہ اس دوران کشمیر کا ذکر کرنا نہیں بھولے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کشمیری عوام کو انسانی تاریخ کے بدترین فوجی قبضے کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر کو منصفانہ اور پرامن طریقے سے حل نہیں کیا جاتا خطے میں امن نہیں ہو سکتا۔
ہندوستان کو بھی نشانہ بناتے ہوئے اس نے سنگین الزامات لگائے اور کہا کہ ہائبرڈ وار کے ذریعے ہمارے معاشرے کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پاکستان میں بنیاد پرستوں کو فروغ دینے والے باجوہ نے کہا کہ ہمارے پڑوس میں شدت پسندی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج اس سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پاکستانی فوجی سربراہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی رہنما عمران خان اور جنرل باجوہ کو طالبان پر دباو¿ ڈال رہے ہیں کہ وہ انسانی حقوق اور خواتین کے احترام کے لیے دباو¿ ڈالیں۔ یہی نہیں ، طالبان کی مدد کے لیے پاکستان پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ دوسری جانب بلوچ باغی چینی شہریوں کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔ پاکستان کا الزام ہے کہ ان باغیوں کو افغانستان سے مدد ملتی ہے۔