اسلام آباد:( اے یوایس) پاکستان میں وزیراعظم کے خصوصی مشیر برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے گیس کے باقی ذخائر کے بارے میں کہا ہے کہ اگر ملک میں کوئی نئے بڑے ذخائر دریافت نہیں ہوئے تو آئندہ بارہ سے چودہ سال کی گیس رہ گئی ہے۔
بی بی سی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ندیم بابر کا کہنا تھا کہ رواں برس سردیوں میں ملک میں گیس کی قیمت بالکل نہیں بڑھائی جائے گی اور اس مالی سال کے آخر یعنی جون 2021 تک صارفین کو موجودہ قیمت پر ہی گیس فراہم کی جائے گی۔ندیم بابر کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت گذشتہ حکومت کے مقابلے میں عالمی منڈی سے کہیں سستی گیس خرید رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس سال قدرتی گیس کے صارفین کے بلوں میں گیس کی قیمت نہیں بڑھے گی۔یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اس سال سردیوں کے موسم میں ملک میں گیس کی کمی ہو گی۔اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق پاکستان میں سالانہ گیس کی طلب 4 ارب کیوبک فٹ ہے جبکہ اس کی طلب تقریباً 6 ارب کیوبک فٹ ہے۔
اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ملک میں ایل این جی (جو کہ مائع شکل میں ہوتی ہے جسے دوبارہ گیس بنایا جاتا ہے) درآمد کی جاتی ہے تاہم ایل این جی ملک میں گیس کی کمی کو مکمل طور پر ختم نہیں کرتی ہے۔پاکستان میں اس وقت دو ایل این جی ٹرمینل کام کر رہے جن میں مجموعی گنجائش صلاحیت 1.2 ارب کیوبک فٹ ہے۔مگر پاکستان میں گیس کی کمی کیوں ہے؟ اس سوال کے جواب میں ندیم بابر کہتے ہیں کہ پاکستان میں مقامی طور پر گیس کی پیداوار بہت تیزی سے گر رہی ہے۔’پچھلی حکومت نے ایک اچھا کام کیا کہ ایل این جی نظام میں شامل کر دی اور ایک برا کام کیا کہ مقامی پیداوار پر توجہ ہونی چاہیے تھی وہ نہیں رہی۔‘’گذشتہ حکومت کے پانچ برسوں میں کوئی نیا بلاک ایوارڈ نہیں کیا گیا اور ڈرلنگ کی جس تیزی سے ریپلیسمنٹ ہونی چاہیے تھی وہ اس طری نہیں کی گئی۔
نتیجتاً مقامی پیداوار میں کمی آتی رہی اور ادھر طلب میں اضافہ ہوتا رہا۔ اس فرق کو وقتی طور پر ختم کرنے کے لیے ایل این جی کی درآمدات شروع کر لی گئیں۔‘’مگر طلب تو بڑھی جا رہی ہے اور ایل این جی کی ایک حد ہے کہ ہم کتنی لا سکتے ہیں۔ اسی لیے رسد اور طلب میں فرق بڑھتا جا رہا ہے۔ کوئی بھی ماہرِ شعبہِ تونائی آپ کو پانچ سال پہلے یہ بتا سکتا تھا کہ یہ ہونے جا رہا ہے۔ میں خود یہ کہتا رہا ہوں جب میں حکومت میں نہیں تھا۔‘اگر پانچ سال پہلے ماہرین کو پتا تھا کہ یہ ہونے جا رہا ہے تو پی ٹی آئی کو بھی تو برسرِاقتدار آئے دو سال ہو گئے ہیں۔ اس دوران انھوں نے کیا اقدامات کیے ہیں؟اس سوال کے جواب میں ندیم بابر نے کہا ’اس دوران ہم نے (مقامی پیداواربڑھانے کے لیے) ای اینڈ پی یعنی ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن سیکٹر پر توجہ بڑھائی مگر اس کے نتائج تین سے چار سال بعد سامنے آئیں گے جب آپ نئی ڈرلنگ کریں گے، نئے ذخائر دریاست کریں گے، اس میں کچھ سال لگتے ہیں۔‘
’مگر اس دوران درآمد ہی واحد راستہ رہ گیا۔ اس حوالے سے ہم نے کہا کہ یہ ریاست کا کام نہیں کہ وہ خود سے ایل این جی منگواتی جائے اور گردشی قرضے میں اضافہ کرتی جائے۔ ہم نے ایل این جی سیکٹر کو کھول دیا۔ پانچ کمپنیوں نے کہا کہ وہ ٹرمینل لگانا چاہتی ہیں، ہم نے پانچوں کو اجازت دے دی۔ ان میں سے دو کمپنیاں اس مرحلے پر پہنچ چکی ہیں کہ اگلے دو سے تین مہینے میں ان کے ٹرمینل پر گراو¿نڈ پر کام شروع ہو جائے گا اور سال یا سوا سال کے اندر یہ دونوں ٹرمینل لگ جائیں گے۔‘اگر ٹرمینل کی تعمیر میں سال یا سوا سال ہی لگنا تھا تو پی ٹی آئی کی حکومت نے یہ کام آتے ہی 2018 میں کیوں نہ کر لیا تاکہ آج یہ بحران نہ ہوتا؟’دیکھیں ایک دم یہ کام نہیں ہو سکتا۔ اس میں قوانین کی تبدیلی درکار تھی، منظوریاں درکار تھیں، ریگیولیٹری سٹرکچر تبدیل کرنا درکار تھا مگر یہ بھی دیکھیں کہ پہلے ایل این جی ٹرمینل جو لگے تھے ان میں آٹھ سال لگے تھے۔‘
ندیم بابر کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت گذشتہ حکومت کے مقابلے میں عالمی منڈی سے کہیں سستی گیس خرید رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس سال قدرتی گیس کے صارفین کے بلوں میں گیس کی قیمت نہیں بڑھے گی۔عام طور پر پاکستان میں موسمِ سرما آتے ہی گیس کی قیمت بڑھا دی جاتی ہے اور قیمت کی بات کی جائے تو موجودہ حکومت نے گذشتہ حکومت کی جانب سے ایل این جی کے معاہدوں پر کافی تنقید کی ہے۔ اس سلسلے میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو قومی احتساب بیورو کی جانب سے تحقیقات کا بھی سامنا ہے۔ مگر کیا اس حکومت کو سستی گیس ملی رہی ہے؟ندیم بابر کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت ماضی کے معاہدوں کے مقابلے میں سستی ایل این جی خرید رہی ہے۔
’قطری حکومت کے ساتھ ہمارا جو معاہدہ ہے اس میں ہم خام تیل کی قیمت کے 13.37 فیصد پر خرید رہے ہیں مگر ہم گذشتہ حکومت کے ماضی کے معاہدوں کے علاوہ جو ہم اضافی ایل این جی خرید رہے ہیں وہ سردیوں میں پانچ سے دس فیصد سستی خرید رہے ہیں اور موسمِ گرما میں تقریبآً چالیس فیصد سستی رہے ہیں۔اس کا تو مطلب یہ ہوا کہ اس سال صارفین کے لیے گیس مہنگی نہیں ہو گی؟’بالکل نہیں، پاکستان میں آئندہ جولائی تک گیس کی قیمت میں کوئی فرق نہیں ہو گا۔‘مگر گذشتہ حکومت کے طویل المدتی معاہدوں کے حامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے معاہدے آپ کو عالمی منڈی میں قیمت کے شدید اتار چڑھاو¿ سے بچا لیتے ہیں۔ آج تو حکومت کو سستی گیس مل رہی ہے، کل کو نہ ملی تو؟
