Princess Reema: We need more women in leadership roles paving the wayتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن(اے یو ایس ) امریکا میں سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے کہا ہے کہ خواتین مملکت کے معاشی مستقبل میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔دنیا کی نصف آبادی خواتین پرمشتمل ہے مگر پھر بھی، قیادت کے عہدوں اور کرداروں میں ہمارا بہت تھوڑا حصہ ہے۔ہم کاروباری مالکان ،انتظامیہ اور مجموعی افرادی قوت کا بہت چھوٹا حصہ ہیں،لہٰذا اس صورت حال کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے اٹلانٹک کونسل کے زیراہتمام پینل گفتگو میں کہا کہ ”جب خواتین کامیاب ہوتی ہیں تو ہم سب کامیاب ہوتے ہیں“۔اس مباحثے کا عنوان ”سعودی عرب میں خواتین کی بڑھتی ہوئی افرادی قوت اور نجی شعبے پراس کے اثرات”۔شہزادی ریما نے خواتین کو بااختیار بنانے میں سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا:”یہ صرف نچلی سطح کے بارے میں نہیں ہے۔یہ ایک زیادہ جامع اور مساوی معاشرے کی تشکیل کے بارے میں ہے۔

میرا ماننا ہے کہ یہ واحد راستہ ہے جس سے ہم اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ عالمی، سماجی اور معاشی ترقی حقیقی ہے، یعنی ہر ایک کے لیے ترقی۔ لیکن ایسی ترقی جس میں صنفی مساوات کی ضرورت شامل نہیں ، وہ بالکل حقیقی ترقی نہیں ہے“۔انھوں نے صنفی فرق کو دور کرنے کے متعدد طریقوں پر روشنی ڈالی اور کہا:”میرا ماننا ہے کہ ہمیں قیادت کے کرداروں میں مزید خواتین کی ضرورت ہے۔ہمیں مڈل مینجمنٹ کے عہدوں پر مزید خواتین کی ضرورت ہے جو کام جاری رکھیں۔ ہمیں مزید خواتین کاروباری مالکان، خواتین کی کامیابی پر توجہ مرکوز کرنے والے زیادہ رہ نمائی کے پروگراموں اور خواتین کے زیر قیادت اسٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری کرنے والے زیادہ سے زیادہ لوگوں کی ضرورت ہے۔

واضح طور پر، میز پر زیادہ خواتین موجود ہیں اور ہمیں نوجوان لڑکیوں کو یہ دکھانے کے لیے مزید رول ماڈلز کی ضرورت ہے کہ وہ کیا حاصل کرسکتی ہیں“۔شہزادی ریما نے تعلیم، تربیت اور رہنمائی میں خواتین کی زیادہ سے زیادہ شرکت کے لیے انھیں برابرمواقع مہیا کرنے کی ضرورت پرزور دیا تاکہ معاشی اور معاشرتی ترقی کے عمل میں ان کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کی راہ ہموار کی جا سکے۔انھوں نے کہا کہ تعلیم اور تربیت کے میدان میں خواتین کو مساوی مواقع مہیا کرنے سے انھیں مختلف شعبوں میں آگے لانے میں مدد ملتی ہے۔اس سے خواتین کو کام کی جگہ پر مساوی مقام ملتا ہے اور نہ صرف صنفی مساوات بلکہ مساوات کو بھی فروغ ملتا ہے۔ اس سے خواتین کو اپنی مالی زندگی پر زیادہ سے زیادہ کنٹرول حاصل ہوتا ہے، جس سے وہ اپنے خاندانوں اور اپنی برادریوں کے اندر معاشی فیصلہ سازی میں زیادہ بااختیار ہوکر حصہ لے سکتی ہیں۔ کیونکہ تعلیم اور تربیت حقیقی زندگی کی مہارت حاصل کرنے کے بارے میں ہے۔یہ اعتماد سازی کے بارے میں ہے، خواتین کو معاشرے میں مکمل شرکا کے طور پران کا جائز مقام حاصل کرنے کے لیے تیار کرنے کے بارے میں ہے۔ہم صنف اور کاروبار کے ارد گرد ثقافتی رویوں اور اصولوں کو تبدیل کرسکتے ہیں۔

شہزادی ریما نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں مملکت کے ویڑن 2030 کے تحت خواتین کی حالیہ کامیابیوں اور ترقی پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ اب سعودی عرب میں خواتین کو مساوی اجرت ملتی ہے۔تاہم انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ابھی اس ضمن میں بہت کام کرنا باقی ہے۔انھوں نے بتایا کہ ”حال ہی میں، عالمی بینک نے 190 معیشتوں کا جائزہ لیا، اوراس نے خواتین کی معاشی اور سماجی ترقی کے لحاظ سے سعودی عرب کو پہلے نمبر پر رکھا۔کیونکہ آج مملکت میں مردوں کے مقابلے میں زیادہ خواتین اعلیٰ درجے کی ڈگریاں حاصل کررہی ہیں،زیادہ خواتین اب سائنس ، ٹیکنالوجی ، انجنیئرنگ اور ریاضی (ایس ٹی ای ایم) کے مضامین میں داخلہ لے رہی ہیں، اور 40 فی صد سے زیادہ چھوٹی اور درمیانے درجے کی اسٹارٹ اپ کمپنیاں خواتین کی ملکیت ہیں“۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *