ماسکو: (اے یو ایس ) یوکرین کے شہر ماریوپول کے میئر کے مشیر نے کہا ہے کہ روس کی افواج نے شہر سے انخلا کے تمام راستے بند کر دیے ہیں۔خبر رساں ادارے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق میئر کے مشیر پیٹرو اندریوشینکو نے کہا کہ کئی ہفتوں کی بمباری کے بعد رہائش کے لیے چند عمارتیں ہی رہائش کے لیے موزوں رہ گئی ہیں جب کہ کھانے پینے کی اشیا اور پانی کا فقدان ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ شہر میں رہنے والے کچھ رہائشی خوراک کے بدلے روسی قابض افواج کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔علاوہ ازیں یوکرین نے روسی قدرتی گیس کی رسد کے ایک مرکز کو بھی بند کردیا ہے جہاں سے یورپ کے رہائشی اور صنعتی صارفین کو گیس فراہم ہوتی ہے۔
دریں اثنا کریملن کے حامی ایک اہلکار نے ، جن کا تعلق جنوبی علاقے سے ہے اور جو روسی فوج کے زیر تسلط ہے، کہا ہے کہ وہ روس سے کہیں گے کہ اس خطے کا الحاق کر لیا جائے۔ہو سکتا ہے کہ اس سے یہ عندیہ ظاہر کیا جانا مقصود ہو کہ روس کا یوکرین کے بارے میں اس طرح کا کوئی منصوبہ موجود ہے۔
روس اس وقت اس بات کاکوشاں ہے کہ کسی طرح یوکرین پر اس کے حملے کی حمایت میں کچھ کہا جائے۔ جب روس کی فوجیں یوکرین کے دارالحکومت کو فتح کرنے میں ناکام رہیں، تو صدر ولادیمیر پوتین نے اپنا دھیان ملک کے مشرقی خطے دونباس کی جانب تبدیل کردیا۔ لیکن ان کے ایک کمانڈر نے کہا ہے کہ ماسکو کے پاس وسیع تر منصوبے موجود ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ انہیں یہ بھی توقع ہے کہ ملک کے جنوب کا کنٹرول بھی سنبھال لیا جائے گا۔
کھرسون میں مامور ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ وہاں کے حکام چاہتے ہیں کہ علاقے کو روس کا ایک قانونی حصہ قرار دیا جائے۔روس نے 2014 میں یوکرین کے علاقے، کرائمیا کو ضم کردیا تھا۔خارسون کے خطے کے لیے ماسکو کی جانب سے مقرر کردہ انتظامی معاون سربراہ، کرل سٹریموسوف نے کہا ہے کہ خارسون کا شہر روس میں ہے۔ انھوں نے روس کی نووستی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ علاقائی عہدے دار اس بات کے خواہاں ہیں کہ صدر ولادیمیر پوٹن خارسون کو روس کا حقیقی خطہ قرار دیں۔
