نئی دہلی: ماہ رواں کے اواخر میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دورہ ہند سے قبل امریکہ کے چار اعلیٰ سنیٹروں نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پوم پیو کو ایک مکتوب ارسال کیا جس میں 5اگست سے جب سے کہ کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی آئین ہند کی دفعہ370کی تنسیخ کی گئی ہے کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات بند کرنے اور کشمیر کے سیاسی لیڈروں کی احتیاطی گرفتاری پر اظہار تشویش کیا گیا ہے۔

اپنے مکتوب میں ان سنیٹروں نے جن میں ایک صدر ٹرمپ کے نہایت قریبی سمجھے جانے والے لنڈسے گراہم بھی ہیں پورے ہندوستان میں احتجاج کی لہر دوڑادینے والے شہریت (ترمیمی ) قانون (سی اے اے) پر بھی تشویش کا اظہار کیا ۔

گذشتہ ہفتہ دو سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی کی میعاد حراست میں توسیع کے لیے ان دونوں کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ لگا دیا گیا ۔یہ سخت قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ کسی بھی شخص کو تین ماہ تک مقدمہ چلائے بغیر قید رکھا جا سکتا ہے نیز اس میں کئی بار توسیع بھی کی جا سکتی ہے۔

مکتوب میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے خطہ کے زیادہ تر حصہ میں انٹرنیٹ بند کر رکھا ہے اور کسی جمہوریت میں انٹرنیٹ پر عائد کی گئی یہ پابندی اب تک کی سب سے زیادہ وقت تک لگائی گئی پابندی ہے۔

مکتوب میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ انٹرنیٹ سروس بند کردینے سے 70لاکھ افراد علاج معالجہ،تجارت اور تعلیم تک رسائی سے محروم ہو گئے۔چاروں سنیٹروں نے جن میںدو ڈیموکریٹس اور دو ری پبلکنز ہیں،اس مکتوب میں شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے) کا بھی، جس کے خلاف ملک گیر پیمانے پر احتجاج کیا جا رہا ہے، تشویش ظاہرکرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ہندوستان نے کچھ ایسے قدام بھی اٹھائے ہیں جو کچھ مذہبی اقلیتوں کے حقوق اور ملک کے سیکولر ڈھانچہ کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔

واضح ہو کہ ڈونالڈ ٹرمپ اپنی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے ہمراہ ہندوستان کے2روزہ دورے پر24فروری کو پہنچ رہے ہیں۔ان کے دورے کا آغاز وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں ایک عظیم الشان پروگرام سے ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *