کولمبو:چین کے قرض جال میں پھنسے سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے نے اتوار کے روز چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ قرض کے بحران کا معاملہ اٹھایا اور پوچھا کہ کیا بیجنگ اپنے غیر ملکی قرضوں کی تنظیم نو کے ذریعے زرمبادلہ کے بحران پر قابو پانے میں ان کے ملک کی مدد کر سکتا ہے۔ وانگ ہفتہ کو مالدیپ سے دو روزہ دورے پر یہاں پہنچے تھے اور صدر کے سیکرٹریٹ میں راجا پاکسے سے ملاقات کی۔اس دوران سری لنکا کے صدر نے یہ مسئلہ اٹھایا۔ سری لنکا کے صدر کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، راجا پاکسے نے کہا کہ اگر قرضوں کی تنظیم نو کو کووڈ 19 وبائی امراض سے پیدا ہونے والے معاشی بحران کے حل کے طور پر سمجھا جاتا ہے تو یہ سری لنکا کے لیے ایک بڑی راحت ہوگی۔
ایک اندازے کے مطابق سری لنکا کو اس سال چین کا ڈیڑھ سے دو ارب امریکی ڈالر کا قرضہ واپس کرنا ہے۔ بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں نے سری لنکا کی جانب سے 150 ملین امریکی ڈالر کے بین الاقوامی خودمختار بانڈ کی ادائیگیوں پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔اس میں سے 50 کروڑ امریکی ڈالر کی پہلی ادائیگی اگلے ہفتے کی جانی ہے۔ سری لنکا کے صدر نے یہ بھی کہا کہ اگر چین سے درآمدات کے لیے رعایتی تجارتی قرضہ اسکیم منظور ہو جاتی ہے تو اس سے صنعتوں کو صحیح طریقے سے کام کرنے کا موقع ملے گا۔ وانگ کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب سری لنکا کو اپنے اب تک کے بدترین زرمبادلہ کے بحران کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے۔ دراصل سری لنکا نے چین سے بہت زیادہ شرح سود پر قرض لیا ہے اور اب وہ اس کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے۔
سری لنکا نے اس سال چین کو 1.5 سے 2 ارب ڈالر واپس کرنے ہیں۔ وہ بھی اس وقت جب وہ ڈالروں کو ترس رہا ہے۔دریں اثنا سری لنکا کے ایک رکن پارلیمنٹ نے چینی صدر کو خط لکھا ہے جس میں ان سے ملک میں اقتصادی حملہ روکنے کا کہا گیا ہے۔ سری لنکا کے رکن پارلیمان وجیداسا راجا پاکسے نے شی جن پنگ کو اپنے خط میں ملک سے اقتصادی حملے بند کرنے کو کہا۔ اپنے خط میں انہوں نے کہا کہ چینی فنڈز سے بنائے گئے زیادہ تر منصوبے بے کار ہیں۔ یہی نہیں سری لنکا کے کرپٹ لیڈروں اور اہلکاروں کو بڑے پیمانے پر ان پراجیکٹس پر قبضہ کرنے کے لیے کمیشن بنایا گیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ چین کو سری لنکا کے رہنماؤں پر اثر و رسوخ جاری رکھنے کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہی نہیں عوام ایسی حکومت کو ہٹانے سے بھی دریغ نہیں کرے گی۔
