Syrian Red Crescent appeals to Western countries for aid after devastating earthquakeتصویر سوشل میڈیا

دمشق (اے یو ایس)شام کی انجمن ہلال احمر نے مغربی ممالک سے اسدحکومت پر عاید پابندیاں ہٹانے اورشدید زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے مالی امداد مہیا کرنے کی اپیل کی ہے جبکہ جنگ زدہ ملک میں تباہ کن زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 1600 سے زیادہ ہوگئی ہے۔ترکیہ اورشام میں سوموارکوعلی الصباح 7.8 کی شدت کا زلزلہ آیا تھا جس سے ترکیہ میں بھی ہزاروں افرادہلاک ہوئے ہیں۔اس کے نتیجے میں شام میں حکومت کی عمل داری والےاورشامی حزب اختلاف کے زیرقبضہ دونوں علاقوں میں بڑے پیمانے پرتباہی ہوئی ہے۔مغربی ممالک شام میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کے بعد بھی صدربشارالاسد کی حکومت سے معمول کے تعلقات استوار کرنے کو تیار نہیں اورانھوں نے شام پرپابندیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔اس کی وجہ سے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بین الاقوامی امدادی کوششیں پیچیدگی کا شکارہوگئی ہیں۔

شامی ہلال احمر کے سربراہ خالد حبوبتی نے منگل کے روز یورپی یونین کے تمام ممالک پرزوردیا کہ وہ شام پر عاید اقتصادی پابندیاں اٹھالیں۔شام کےسرکاری ٹی وی سے نشرہونے والی ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حبوبتی نے کہا کہ اس زلزلے کے بعد اب پابندیاں ہٹانے کا وقت آگیا ہے۔شامی وزیرخارجہ فیصل مقداد نے گذشتہ روزکہاتھا کہ حکومت انسانی امداد حاصل کرنےکے لیے تمام ضروری سہولتیں مہیّاکرنے کوتیار ہے۔تاہم پابندیوں کے باوجود،شامی حکومت کے کنٹرول والے علاقوں کو اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے ذریعے امداد ملتی ہے۔ان میں سے بیشترکے صدردفاتر دمشق میں قائم ہیں۔شام کے سرکاری میڈیا اورامدادی کارکنوں کاکہنا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں 1602 افراد ہلاک اور 3600 سےزیادہ زخمی ہوئے ہیں۔حبوبتی نے بتایاکہ ہلال احمر نے 3000 رضاکاروں کوزلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے روانہ کیا ہے۔انھوں نے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) سے بھی اپیل کی ہےکہ وہ شامی عوام کی مدد کرے۔

دریں اثناءشامی حکومت کے اہم اتحادی ایران اور روس نے زلزلے سے متاثرین کے لیے امداد بھیجنے پرآمادگی ظاہرکی ہے۔وائٹ ہاؤس اوریورپی کمیشن دونوں نےکہا تھا کہ ان کے تعاون سے چلنے والے انسانی ہمدردی کے پروگرام شام میں قدرتی آفت کا جواب دے رہے ہیں۔واضح رہے کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جاری تنازعات اور برسوں کی اقتصادی پابندیوں نےشام کی معیشت اور بڑے پیمانے پرقدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت کو تباہ کردیا ہے۔شام میں جنگ کے نتیجے میں قریباً پانچ لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اورجنگ سے پہلے کی ملک کی نصف آبادی بے گھر ہوچکی ہے۔ان میں سے بہت سے ترکی میں پناہ گزین ہیں۔جنوری میں اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ شام میں کم سے کم 29 لاکھ افراد کابھوک کا شکار ہونے کا خطرہ ہے، جبکہ دیگرایک کروڑ 20 لاکھ کو یہ معلوم نہیں کہ ان کااگلا کھانا کہاں سے آئے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *